الوقت - بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں سلسلے وار دھماکوں کے بعد یورپی یونین نے اپنے اہلکاروں اور ملازمین سے گھر سے باہر نہ نکلنے کی اپیل کی ہے۔
منگل کے روز ائیر پورٹ اور میٹرو اسٹیشن پر ہونے والے دھماکوں کے بعد فرانس اور جرمنی کے ائیرپورٹ پر سیکورٹی کے انتظامات سخت کر دیئے گئے ہیں۔ برسلز دھماکوں کی ذمہ داری داعش دہشت گرد گروہ نے قبول کر لی ہے۔
برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے برسلز حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ برسلز حملوں نے حیرت زدہ کر دیا اور ہم تشویش میں مبتلا ہو گئے۔ ہم بیلجیئم کی حکومت کی ہر طرح کی مدد کرنے کو تیار ہیں۔ اس سے پہلے سویڈن کے سابق وزیر خارجہ کارل بیلڈ نے برسلز شہر کو ایک جنگ زدہ علاقہ بنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ برسلز یورپی یونین کی سیاسی سرگرمیوں کا دل سمجھا جاتا ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی عمان میں ایک پریس کانفرنس کے دوران برسلز حملوں کو یاد کرکے گریہ کرنے لگیں۔
دوسری جانب اسپین کے وزیر خارجہ نے برسلز حملوں کا ذمہ دار داعش دہشت گرد گروہ کو قرار دیا ہے۔ خوزے مانوئیل گارسیا مارگالو نے برسلز حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد گروہ داعش ایک طرح کا دہشت گردانہ کینسر ہے جو پوری دنیا میں پھیل رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک منظم دہشت گردانہ حملہ تھا اور ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہئے کیونکہ دنیا کو بہت ہی پیچیدہ اور منظم دہشت گرد گروہ کا سامنا ہے۔ اسپین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلے داعش سمیت ديگر دہشت گرد گروہوں کا اصل ہدف، مغربی ممالک نہیں تھے تاہم اب یورپی اور مغربی ممالک ہی دہشت گرد گروہوں کے نشانے پر ہیں۔
اسپین کے وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے حالت میں سامنے آیا ہے کہ کچھ مغربی اور عرب ممالک شام اور عراق میں داعش سمیت دیگر دہشت گرد گروہوں کی بھرپور حمایت کر رہے ہیں اور ان کی کھلم کھلا مالی اور اسلحہ جاتی مد کر رہے ہیں۔
ادھر برسلز دھماکوں کے بعد صیہونی حکومت کی ائیرلائن نے اس شہر کی جانب جانے والی اپنی تمام پروازوں کو منسوخ کر دیا ہے۔