الوقت - رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اقتصادی مسائل کو حل کرنے کو ایران کی اصل ترجیح قرار دیا اور کہا کہ مضبوط معیشت سے ملک کی اقتصادی پریشانیوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔
اتوار کو ایرانی نئے سال نوروز پر اپنے سالانہ پیغام میں قوم کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے فرمایا کہ میرے خیال میں اقتصادی مسائل کو اصل ترجیح حاصل ہونی چاہئے۔ دوسرے الفاظ میں، دوسرے ترجیحی مسائل میں اقتصاد پر سب سے زیادہ توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے فرمایا کہ ایرانی قوم اور حکومت کی مناسب اور فیصلہ کن اقتصادی مہم کے ذریعے دوسرے سماجی، اخلاقی اور ثقافتی مسائل کو حل کرنے نیز سماجی برائیوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کی کہ گھریلو مصنوعات، روزگار، بے روزگاری کے خاتمے، اقتصادی خوشحالی اور کساد بازاری کو دور کرنے پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔
آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اگر ہمیں کساد بازاری اور گھریلو پیداوار میں کمی اور بے روزگاری کو دور کرنا ہے، اگر ہم افراط زر کو قابو کرنا چاہتے ہیں، یہ سب کے سب مضبوط معیشت کے ذریعہ حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط معیشت میں یہ سارے موضوع شامل ہوتے ہیں۔ مضبوط معیشت کے ذریعہ بے روزگاری، کساد بازاری اور افراط زر کے مسئلے سے نمٹنا ممکن ہے، دشمن کے خطروں کا مقابلہ ممکن ہے، ملک کے لئے متعدد قسم کے مواقع فراہم کرائے جا سکتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ملک کے حکام سے زیادہ عملی اقدامات کرنے اور عمل کرنے کی اپیل کی تاکہ اس کا نتیجہ عوام محسوس کرے۔ انہوں نے فرمایا کہ اس لئے ہم نے اقتصاد مزاحمتی ، عمل اور اقدام کو نئے سال کا نعرہ قرار دیا ہے۔ یہی ہماری ضرورتوں کو پوری کرنے والا براہ راست اور روشن راستہ ہے۔
انہوں نے پورے یقین سے فرمایا کہ اگر منصوبہ بند طریقہ سے عمل اور عمل درآمد کیا گیا تو اس کا نتیجہ سال کے آخر تک نظر آنے لگے گا۔ اسی طرح اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے نے ایرانی قوم سے دشمن کے خطروں کے مقابلے میں خود کو مضبوط بنانے پر بھی زور دیا۔
سید علی خامنہ ای نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دشمن کے خطرے کے مقابلے میں ایرانی قوم استقامت کا مظاہرہ کر سکتی ہے اور ملک کے لئے متعدد مواقع فراہم کرا سکتی، فرمایا کہ اس مقصد کے لئے معیشت کو مضبوط کرنے کی سمت میں کوشش کی جائے۔
اپنے پیغام کے آخر میں رہبر انقلاب اسلامی نے امید ظاہر کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر منصوبہ بند طریقے سے عمل اور عمل درآمد کیا گیا تو اس سال کے آخر تک ہمیں اس کا ثمرہ نظر آئے گا۔