الوقت - پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ضمانت کے بعد انتہا پسند جماعت سپاہ صحابہ کے سربراہ اورنگزیب فاروقی کو آزاد کر دیا۔
ڈان نیوز کے مطابق، اہل سنت و الجماعت یا سپاہ صحابہ کے سربراہ کو 9 مہینہ پہلے فرقہ وارنہ تقریر کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فاروقی کو صوبہ پنجاب کی اڈیالہ جیل سے 9 مہینے کے بعد رہا کر دیا گیا۔
اورنگزیب فاروقی کو 6 جون 2015 کو ٹیکسلا میں فرقہ وارانہ تقریر کے سبب گرفتار کیا گیا تھا۔ پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دو افراد کی ضمانت اور ایک لاکھ روپیہ کا مچلکہ جمع کرنے کے بعد آزاد کر دیا۔ سپاہ صحابہ کے ترجمان تاج محمد حنفی نے گرفتاری کے بعد تائید کی تھی کہ اورنگزیب فاروقی کو ٹیکسلا کے علاقے سے پولیس نے گرفتار کر لیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ سپاہ صحابہ کے مرکزی رہنما اورنگ زیب فاروقی پر راولپنڈی میں داخلے پر پابندی ہے اور اُنھوں نے اس کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں انہیں حراست میں لیا گیا۔
اہل سنت و الجماعت کے مرکزی رہنما اورنگزیب فاروقی جمعے کے خطبے کے لیے راولپنڈی کے قریبی قصبے ٹیکسلا جار ہے تھے کہ وہاں پر موجود پولیس اہلکاروں نے ان کی گاڑی کو روک لیا اور انہیں گرفتار کر لیا تھا۔
اورنگزیب فاروقی کے ساتھ ان کی جماعت کے دیگر افراد کو گرفتار نہیں کیا گیا اور انہیں واپس جانے کی اجازت دے دی گئی تھی ۔
کچھ عرصہ پہلے فاروقی پر پاکستان کے صنعتی شہر کراچی میں قاتلانہ حملہ ہوا تھا لیکن اس میں وہ بال بال بچ گئے اور صرف ان کے تین باڈی گارڈ زخمی ہوئے تھے۔
2 جنوری 2002 کو جنرل پرویز مشرف کی جانب سے سپاہ صحابہ پرپابندی کے بعد اہل سنت و الجماعت کے نام سے ان تنظیم نے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ سپاہ صحابہ کی بنیاد 1985 میں رکھی گئی تھی اور یہ جنرل پرویز مشرف کے دور اقتدار سے پہلے عام انتخابات میں حصہ بھی لیتی رہی ہے۔ سپاہ صحابہ کے ہی کچھ کارکنوں نے بعد میں لشکر جھنگوی کے نام سے تنظیم تشکیل دی تھی۔