الوقت- امریکی فوجی اور سیاسی ذرایع کے حوالے سے موصولہ رپورٹوں سے معلوما ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف ریٹائر ہونے کے بعد سعودی عرب کے خود ساختہ فوجی اتحاد کی کمانڈ سنبھالیں گے۔ اس نام نہاد اتحاد میں پاکستان بھی شامل ہے۔ پاکستانی فوج کے سربراہ نومبر میں ریٹائر ہونے والے ہیں۔
پاکستان کے انگریزی اخبار دی نیوز نے جمعرات کو یہ رپورٹ شایع کی تھی۔ جنرل راحیل شریف پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے ہمراہ سعودی عرب میں رعد شمال نامی فوجی مشقوں کی اختتامیہ تقریب میں شرکت کرنے کےلئے سعودی عرب میں ہیں۔
اسی ہفتے منگل کو پاکستان کی تعلقات عامہ آئي آيس پی آر کے سربراہ نے کہا تھا جنرل راحیل شریف کا دورہ سعودی عرب اس ملک کی جانب سے خصوصی دعوت کی بنا پر انجام پارہا ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف گذشتہ روز سعودی عرب پہنچے ہیں تا کہ سعودی عرب کے ہمراہ اکیس ملکوں کی فوجی مشقوں کی اختتامیہ تقریب میں شرکت کریں۔
نواز شریف کے علاوہ سعودی عرب کے ساتھ فوجی مشقوں میں شریک ملکوں کے سربراہوں کو بھی مدعو کیا گيا ہے لیکن ایسا لگتا ہےکہ ان اکیس ملکوں میں سے صرف پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف ہی کو رعد شمال فوجی مشقوں کی اختتامیہ تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئي ہے اور دیگر ملکوں کی ا فواج کے سربراہان اس تقریب میں شرکت نہیں کریں گے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے جمعرات کو پریس کانفرنس میں اس سوال کے جواب میں لاعلمی کا اظہار کیا تھا کہ جنرل راحیل شریف کو سعودی عرب کے خود ساختہ نام نہاد فوجی اتحاد کی کمان سونپي جانے والی ہے۔
سعودی عرب میں ا کیس ملکوں کی فوجی مشقیں رعد شمال جمعے کو اختتام پذیر ہوگئيں یہ فوجی مشقیں تین ہفتے قبل شروع ہوئي تھیں۔
واضح رہے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے دیڑہ مہینے قبل بھی سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ اس دورے کا مقصد ایران اور سعودی عرب کے درمیاں ثالثی کی کوششیں کرنا تھا۔ پاکستان کے دونوں رہنماؤں نے سعودی عرب کے بعد ایران کیا بھی دورہ کیا تھا اور ایران کے اعلی حکام سے ملاقات بھی کی تھی۔ پاکستان کے وزیر اعظم اور فوج کے سربراہ ایسے وقت میں سعودی عرب کے دورے پر ہیں جبکہ پاکستان صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی کی میزبانی کی تیاریاں کررہا ہے۔ اس سفر کی تیاریاں دونوں ممالک کررہے ہیں اور دونوں ملکوں کے متعلقہ حکام ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔ صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی کا دورہ پاکستان مارچ کے آخری ہفتے میں انجام پائے گا۔ ان فوجی مشقوں میں پاکستان، مصر، ملیشیا، اردن، مراکش، قطر، بحرین، سودان، کویت، متحدہ عرب امارات اور بعض دیگر ممالک شریک سعودی عرب کی میزبانی میں شریک تھے۔ سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی ایے کی رپورٹ کے مطابق یہ فوجی مشقیں تین ہفتوں قبل شاہ خالد فوجی علاقے میں ہوئي تھیں۔ یہ علاقہ حفر الباطن ، شمالی سعودی عرب میں ہے۔سعودی ذرایع کے مطابق یہ فوجی مشقیں ملکوں کی تعداد اور استعمال ہونے والے ہتھیار کے لحاظ سے اپنی نوعیت کی سب سے بڑی اور اہم ترین فوجی مشقیں تھیں۔ پاکستان نے سرکاری طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ سعودی عرب کی سربراہی میں چونتیس ملکوں کے فوجی اتحاد کا رکن ہے حالانکہ پاکستان کی بہت سی شخصیتیں، رہنما اور پارلیمنٹ کے رکن آل سعود کے نام نہاد اتحاد میں اپنے ملک کی رکنیت کے مخالف ہیں اور اس اتحاد کو عالم اسلام اور پاکستان کے مفادات کے خلاف سمجھتے ہیں۔ سعودی عرب کے نام نہاد اتحاد کو تشکیل پائے تین مہینے ہورہے ہیں لیکن اب تک پاکستان کو یہ نہیں معلوم ہوسکا ہےکہ اس اتحاد میں اس کا کردار کیا ہوگا۔ اسی ابھام کی وجہ سے آل سعود کے نام نہاد اتحاد میں شامل ہونے کے نواز شریف کے فیصلے پر شدید تنقیدیں ہورہی ہیں۔ حکومت پر تنقید کرنے والے حلقوں کا خیال ہے کہ پاکستانی فوج ملک کے اندر متعدد دہشتگرد گروہوں سے مقابلہ کررہی ہے اور پاکستان اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ کسی بیرونی اتحاد میں شامل ہوسکے۔