یوایس نیشنل ہارٹ، لنگ اینڈ بلڈ انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ درمیانی عمر کے ایسے افراد جو روزانہ میٹھے مشروبات کو استعمال کرنے کے عادی ہوتے ہیں، ان میں معدے کے گرد چربی جمع ہونے کا امکان 30 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
چھ سال تک جاری رہنے والی تحقیق کے مطابق جو لوگ ہفتے میں ایک بار ان مشروبات کا استعمال کرتے ہیں ان میں اس خطرناک جسمانی چربی جمع ہونے کا امکان 8 فیصد ہوتا ہے۔
معدے کے گرد جمع ہونے والی چربی اہم جسمانی اعضاءجیسے جگر، لبلبہ اور آنتوں کے گرد پھیلی ہوتی ہے جو امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھا دیتی ہے کیونکہ اس سے ہارمون کے افعال تبدیل اور انسولین مزاحمت بڑھ جاتی ہے۔
تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ روزانہ لگ بھگ ایک لیٹر کے قریب سافٹ ڈرنک کا استعمال مضر صحت چربی کی مقدار بڑھنے کا باعث بنتا ہے۔
محققین نے ابھی اس کی کوئی واضح وجہ تو نہیں بتاسکے مگر ان کے خیال میں اس کی وجہ زیادہ مقدار میں چینی جسم کا حصہ بنانے پر انسولین کی مزاحمت ہوسکتی ہے۔
محققین کے مطابق لوگون کو اس حوالے سے طبی ہدایات پر عمل کرنا چاہئے اور اس بات کا دھیان رکھنا چاہئے کہ وہ جس مشروب کا استعمال کررہے ہیں اس میں چینی کی کتنی مقدار شامل ہے۔
اس تحقیق کے دوران ایک ہزار کے لگ بھگ درمیانی عمر کے افراد کا جائزہ 6 سال تک لے کر یہ نتیجہ نکالا گیا۔
یہ تحقیق امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے جریدے سرکولیشن میں شائع ہوئی۔