الوقت- تشدد وہ بھی نہایت ہی بہیمانہ اور غیر انسانی شکل میں داعش دہشتگرد گروہ کا طریقہ کار جس سے وہ اپنے زیر قبضہ علاقوں کےعوام میں رعب و وحشت پھیلاتا ہے۔ اسلام وہ ہتھکنڈا ہے جس سے داعش بنی امیہ کی طرح اپنے جرائم کا جواز پیش کرکے دین کی تحریف کرتا ہے اور وحشیوں کو پروان چڑھاتا ہے۔
تکفیری دہشتگرد گروہ داعش صرف بالغوں کو ہی ٹریننگ نہیں دیتا بلکہ بچوں کو بھی ٹریننگ دیتا ہے۔ اس شاطر گروہ نے بچوں کو اطفال خلافت کے نام سے ٹریننگ دینا شروع کیا ہے۔ ان معصوم بچوں کو وحشیانہ ترین طریقوں سے قتل کرنے کے طریقے سکھائے جاتے ہیں۔
تازہ ترین رپورٹ کے مطابق داعش کے کیمپوں مییں تین سےاٹھارہ سال کے ایک ہزار بچے لائے گئے ہیں۔ ان میں بعض بچوں کو داعش کا مولوی بنایا جاتا ہے تو بعض کو فوجی دہشتگردی کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔
جانور کو ذبح کرنا داعشی بچوں کی ٹریننگ
تکفیری دہشتگرد گروہ داعش نے بچوں کو سر قلم کرنے کی ٹریننگ دینے کےلئے بعض مراکز بنا رکھے ہیں جہاں سرقلم کرنے کی ٹریننگ جانوروں کو ذبح کرنے سے دی جاتی ہے۔ اس وحشی گروہ نے شام اور عراق میں اپنے زیر قبضہ علاقوں میں ایسے ٹریننگ کمپ قائم کررکھے ہیں جن میں سرقلم کرنے کے طریقے، جسمانی ایذائيں پہنچانے کے ڈھنگ، ہتھیار چلانے کی ٹریننگ نیز انتہا پسندانہ اور تکفیری نظریات کی تعلیم دی جاتی ہے۔
داعش نے اپنے ان کیمپوں کی تصویریں شایع کی ہیں جن میں دس سال سے کم عمر کے بچے سرکاٹنے کی ٹریننگ کے علاوہ کلاشینکوف چلانے کی بھی مشقیں کرتے ہیں۔
انٹلیجنس آن لائين نے جو دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں پر نظررکھتی ہے ایسی تصاویر نشر کی ہیں جو شام کے صوبہ الرقہ میں اس تکفیری دہشتگرد گروہ کے ٹریننگ کیمپ کی ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق الفرقان ویب سائیٹ نے جو تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے تشہیراتی شعبہ سے منسلک ہے وحشی پن کی ان تصویروں اور ویڈیوز کو نشر کرکے بزعم خویش اس مدینہ فاضلہ کی تشہیر کرنا چاہتی جو وہ ساری دنیا پر تسلط حاصل کرنے کے بعد وجود میں لائے گي۔
دوسری طرف اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل نے دس سال سے کم عمر کے بچوں کو اپنے مسلح گروپ میں شامل کرنے پر داعش کے اقدام کو جنگي جرم شمار کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اعلان کیا ہے کہ داعش نے ہزاروں بچوں کو اغوا کرے اور انہیں اپنے کیمپوں میں رکھ کر ان سے ان کا بچپن چھین لیا ہے اور ان کے ذہنوں میں داعشی عقائد اور نظریات نقش کررہا ہے۔ داعش نے جو تصویریں اور ویڈیوز نشر کئے ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ جنگ جو بچوں کی ایک پوری پود سامنے آرہی ہے جنہیں داعش ٹریننگ دے رہا ہے۔
وہ بچے جو بہت جلد قاتل بن گئے
قتل و غارت کی ٹریننگ کاھدف انسانوں کو قتل کرنا سکھانا ہے۔ سب سے پہلے یہ کام گڑیوں پر کیا جاتا ہے۔ دانش کے ٹریننگ کمیپوں میں دہشتگردی کی ٹریننگ پانے والا سب سے معروف بچہ تیرہ سال کا ہے جس کا تعلق بلجیم سے ہے اور اس کا نام یونس ابو عود ہے۔یہ عبدالحمید ابو عود کا چھوٹا بھائي ہے جس نے پیریس کے حالیہ بم دھماکوں کا پلان تیار کیا تھا یعنی ان دھماکوں کا ماسٹر مائينڈ تھا۔ یہ لڑکا دوہزار چودہ میں اسکول چھوڑ کر شام میں اپنے داعشی بھائي سے جاملا۔
داعش کے وحشی مکتب میں تربیت پانے والا ایک اور معروف بچہ تین سالہ آسٹریلین بچہ ہے، اسکی تصویر میں اسے ہتھیار کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ داعش نے ایک تین سالہ بچے کی تصویر بھی نشر کی ہے جس میں وہ اپنی گڑیا کا سر کاٹ رہا ہے۔ اس ویڈیو میں داعش کا یہ بچہ داعش کے جنگي لباس میں ہے اور جب وہ اپنی گڑیا کا سر قلم کردیتا ہے تو بیک گراونڈ سے اللہ اکبر کی آوازیں آتی ہیں۔ یہ بچہ گڑیا کا سر اسی انداز میں کاٹتا ہے جس انداز میں داعش کا معروف جلاد جہادی جان داعش کے قیدیوں کا سر کاٹتا ہے۔
داعش نے ایک اور فلم نشر کی ہے جس میں ایک بچے کو کالے لباس میں اور ہتھیاروں کے ساتھ بتایا گيا ہے، یہ بچہ امریکہ کے صدر کو دھمکیاں دے رہا ہے۔
اس کےعلاوہ ایک اور فلم ہے جو داعش نے نشر کی ہے جس میں ڈنمارک کی ایک پندرہ سالہ لڑکی نے داعش کے قتل عام کے طریقوں اور جرائم دیکھ کر اپنی ماں کو قتل کردیا۔
ان فلموں اور رپورٹوں کو سامنے رکھ کر یہ کہا جاسکتا ہےکہ داعش نے تمام انسانی اور اسلامی اقدار کو پامال کرکے رکھ دیا ہے اور ایسی نسل کی تربیت کرنا چاہتا ہے جو انسانیت کے نام سے بھی واقف نہ ہو، داعش اس نسل کو بچپن سے وحشی پن کے طریقے سکھا کر بھرپور درندہ بنانا چاہتا ہے۔ ایسی نسل جو ان انسانوں کو جنہیں داعش اپنا مخالف سمجھتاہے تہ تیغ کردے اور ان کے ساتھ کسی بھی طرح سے احساس ہمدردی نہ کرے۔
داعش کے کیمپوں میں بچوں کو سکھایا جاتا ہےکہ جو بھی داعش گروہ سے باہر وہ کافر ہے اب یا تو اسے ماردینا چاہیے یا پھر اس سے مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوجانا چاہیے۔
داعش کے خوفناک کیمپوں میں معصوم بچوں کو یہ سکھایا جاتا ہے کس طرح سے قتل عام کرنے کےلئے مختلف ہتھیار استعمال کئےجاتے ہیں اور کس طرح سے انسانوں کا سر قلم کیا جاتا ہے۔
داعش کے کیمپوں میں موجود بہت سے بچوں کے والدین شام اور عراق کی جنگوں میں مارے گئے ہیں۔ بہت سے ایسے بھی خاندان ہیں جنہوں نے داعش کی دھمکیوں کے بعد اپنے دل کے ٹکڑوں کو ان وحشیوں کے حوالے کردیا ہے۔ایسا لگتا ہے داعش کا ھدف اسلامی قوموں کی تاریخی شناخت کو ملیا میٹ کرنا ہے اور ان کے سرپرست مغربی دشمن اس نام نہاد مسلمان گروہ کے سہارے مسلمانوں کے اصلی دشمن صیہونی حکومت کی طرف سے اسلامی رائے عامہ کو منحرف کرنا چاہتے ہیں۔