~~الوقت کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اتوار کی رات بریسلز پہنچنے کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو میں، شام پر لشکر کشی کے لئے بعض ملکوں کے حالیہ دعوے کے بارے میں کہا کہ یہ محض پروپگنڈہ ہے - انہوں نے کہا کہ ان ملکوں کے وسائل و ذرائع اور صلاحیتیں مکمل طور پر سب پر عیاں ہیں اور ان نعروں اور پروپگنڈوں سے ان کی مشکل کا کوئی حل نکلنے والا نہیں ہے لیکن جو دعوے پیش کئے جارہے ہیں وہ علاقے میں مزید کشیدگی اور خطرات وجود میں آنے کا باعث بن سکتے ہیں- جواد ظریف نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ علاقے کے ممالک حقائق پر توجہ کے دینے کے ساتھ ہی توہمات سے دوری اختیار کریں اور شامی عوام کے مطالبات پر توجہ دیں اور اس ملک کے عوام کے تعلق سے کوئی فیصلہ نہ کریں- ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے دورہ بریسلز کے اہداف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور یورپی یونین کے درمیان مذاکرات، معاونین کی سطح پر شروع ہوچکے ہیں اور آئندہ دنوں میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کے دورہ ایران کے موقع پر یہ مذاکرات یورپی یونین کے مختلف کمیشنوں کے ساتھ جاری رہیں گے- جواد ظریف نے کہا کہ ان اس دورے کا ایک مقصد علاقائی مسائل اور خاص طور پر یمن کے حوالے سے تبادلۂ خیال کرنا ہے - انہوں نے کہا کہ یمن کے مظلوم عوام کے خلاف سعودی عرب کے غیر قانونی وحشیانہ حملوں کا روکا جانا بھی ، کہ جس کا مطالبہ پوری عالمی برادری کر رہی ہے، اس دورے میں تبادلۂ خیال کا ایک اہم موضوع ہوگا-