~~حامد کرزئی نے فارس نیوز ایجنسی سے گفتگو میں افغانستان کے امن مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت یہ مذاکرات وسیع پہلوؤں کے ساتھ پاکستان، چین اور امریکہ کی کوششوں سے جاری ہیں تاہم امن عمل کے بہتر نتائج کے حصول کے لئے امن مذاکرات میں ایران، ہندوستان اور روس کے کردار کی بھی ضرورت ہے۔ انھوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران نے افغانستان کی تعمیر نو میں حتی المقدور بھرپور مدد کی ہے، کہا ہے کہ ایران، افغانستان کا ایک دیرینہ دوست اور پڑوسی ملک ہے اور گذشتہ چند برسوں خاص طور سے حالیہ چودہ برسوں کے دوران تہران اور کابل کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم رہے ہیں۔
حامد کرزئی نے اپنے دورہ صدارت میں بھی طالبان کو برادر قرار دیتے ہوئے ان سے درخواست کی تھی کہ وہ ہتھیار ڈال دیں اور افغانستان میں برادر کشی کا خاتمہ کرتے ہوئے قیام امن میں مدد کریں۔ ان کا خیال ہے کہ طالبان، افغانستان میں جنگ جاری رکھ کر افغان عوام کے دشمنوں کی موجودگی کا بہانہ فراہم کر رہے ہیں جبکہ طالبان اگر واقعی خود کو افغان عوام سے متعلق قرار دیتے ہیں تو ان کو چاہئے کہ امن عمل میں شمولیت کے ساتھ افغان بچوں کا مستقبل بہتر بنانے میں افغان عوام کے ساتھ تعاون کریں۔ افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ امریکہ اور نیٹو، افغانستان میں صرف اپنے مفادات کی تلاش میں ہیں اور وہ افغان عوام کے مفادات کے تحفظ میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔