کشمیر ڈے پر پاکستان بھر میں آج عام تعطیل ہے جب کہ پاکستانی عوام اور کشمیریوں نے آزاد کشمیر کو پاکستان سے ملانے والے تمام راستوں پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی اور کشمیری شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی ۔
پاکستان کےوزیراعظم نواز شریف نےپاکستان کے زیر کنٹرول آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا کشمیر سے ہمہ جہتی کا رشتہ ہے اور کوئی بھی پاکستانی کبھی بھی کشمیر کو بھلا نہیں سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کو عوام کے سامنے جوابدہ ہونا چاہیئے کہ وہ مسئلہ کمشیر کے حوالے سے اپنی منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کرانے میں کیوں ناکام ہے، اقوام عالم کی قراردادوں پر عمل درآمد نہ ہونے کا تعلق اقوام متحدہ کی ساکھ اور اس کے وقار سے ہے، اگر اقوام متحدہ کی کچھ قراردادوں پر عمل درآمد سیاہی سوکھنے سے قبل ہی ہو جاتا ہے اور کچھ پر صدیاں گزر جانے کے بعد بھی عمل نہیں ہوتا تو عالمی فورم کو سوچنا ہو گا کہ اس کی حیثیت اور وقار کیا ہوگا۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ کشمیر کے عوام اس حق کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کا وعدہ اقوام عالم نے کیا تھا، کشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخ ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کی قیادت کو پکار رہی ہے، ممالک کے درمیان اختلافات کا ہونا کوئی انہونی بات نہیں بلکہ انہونی تو یہ ہے کہ سات دہائیاں گزر جانے کے باوجود بھی مسئلہ کشمیر حل طلب ہے۔
پاکستان دنیا میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا لیکن اس کے باوجود خطے میں امن کے لئے بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی سمیت ہر معاملے پر بات چیت کے لئے تیار ہے ، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں اور اس کے لئے ہر قدم اٹھانے کو تیار ہیں لیکن یاد رہے کہ کشمیر بھی اسی خطے کا حصہ ہے، پاکستان اور بھارت کو فیصلہ کرنا ہے کہ امن چاہتے ہیں یا جنگ۔۔۔؟