~~الوقت کی رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق حکومت امریکہ کے حراستی قوانین اور طریقہ کار، نسلی عدم مساوات، فوجداری عدالتوں کی کارکردگی اور خارجہ پالیسی سے عالمی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ ، تئیس لاکھ ستر ہزار قیدیوں کےساتھ دنیا میں سرفہرست ہے۔ اور سالانہ تقریبا بارہ لاکھ افراد کو مختلف الزامات کے تحت جیلوں میں بند کر دیا جاتا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق امریکہ کی اکتیس ریاستوں میں تاحال پھانسی کی سزا برقرار ہے اور سن دوہزار چودہ کے دوران سات افراد کو پھانسی بھی دی گئی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں امریکی عدالتی نظام میں نسلی عدم مساوات کی بھی نشاندھی کی گئی ہے۔ اگرچہ امریکہ میں منشیات سے متعلق جرائم میں سفید فاموں اور سیاہ فاموں کے درمیان بہت زیادہ فرق نہیں ہے لیکن پولیس کے ہاتھوں سیاہ فاموں کی گرفتاریوں، ان کے خلاف تشد د اور حراست میں رکھے جانے کے واقعات سفید فاموں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔
پچھلے دوسال کے دوران سفید فام پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں غیر مسلح سیاہ فام شہریوں کے قتل کے لاتعداد واقعات کی وجہ سے ، امریکہ کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جبکہ اندرون ملک پولیس کے نسلی تعصب کے خلاف مسلسل مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں آیا ہے کہ امریکہ یمن میں سعودی عرب کے فضائی حملوں کی کمانڈ کرنے والے مرکزکے ساتھ انٹیلیجنس اور لاجسٹیک تعاون کر رہا ہے جبکہ اس مرکز میں تعینات اس کے ماہرین میں یمنی عوام کے خلاف سعودی بمباری اور دیگر کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ لہذا امریکہ جنگ یمن میں انجام پانے والے جنگی جرائم میں بھی براہ راست ملوث ہے۔