الوقت کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سی این این ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کے میزائل پروگرام سے متعلق امریکا کی نئی پابندیوں کے رد عمل میں کہا کہ امریکی حکومت کا رویہ حقائق اور قوانین کے منافی ہے اور اس کو دباؤ ڈالنے اور پابندیاں لگانے کی عادت سی ہوگئی ہے۔ انہوں نے ایران کے میزائل پروگرام کے خلاف پابندیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرا خیال یہ ہے کہ امریکی حکومت کو دباؤ ڈالنے اور پابندیاں لگانے کی عادت سی ہوگئی ہے، اسی طرح جیسے کسی شخص کو سگریٹ نوشی کی عادت ہوجائے اور وہ شخص یہ جانتے ہوئے کہ اس سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے، اس عادت کو نہیں چھوڑ سکتا-
وزیر خارجہ نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان پیدا ہونے والے اختلاف کے بارے میں کہا کہ ہم سعودی عرب کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ علاقے میں پیدا ہونے والے عدم استحکام کی وجہ یہ ہے کہ وحشت کا شکار سعودی عرب یہ سوچتا ہے کہ صدام کی برطرفی اور اسلامی بیداری کے بعد علاقے کا توازن بگڑ گیا ہے۔ محمد جواد ظریف نے کہا کہ ہمارے خیال میں ایران اور سعودی عرب دو اہم ممالک کی حیثیت سے علاقے میں ایک دوسرے کی مدد کرسکتے ہیں۔