الوقت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ان کیمرہ بریفنگ کے دوران کہا کہ ایران کے بعد شیعہ آبادی کے لحاظ سے پاکستان دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے لہذا پاکستان کے شیعہ مخالف اتحاد میں شامل ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
خواجہ آصف نے اپنے اس اہم سرکاری بیان میں کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح بھی شیعہ تھے اور ان کی طرح بہت سے دیگر شیعہ رہنماؤں نے بھی تشکیل پاکستان میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
پاکستان کے وزیر دفاع نے پارلیمنٹ میں اپنے غیر معمولی مگر طویل بیان میں کئی بار اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک اپنی فوجیں کسی بھی مسلمان ملک کے خلاف ہرگز استعمال نہیں کرے گا۔ انہوں نے چونتیس ملکی اتحاد کے بارے میں کہا کہ یہ اتحاد تاحال اپنی تشکیل کے ابتدائی مراحل میں ہے اور یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اس اتحاد کے رکن ممالک کو کیا کردار دیا جائے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یہ اتحاد دہشت گردی کے خلاف ہوگا اور پاکستان نے رسمی طور پر اس میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے تاہم پاکستان کے کردار کا تعین ابھی ہونا باقی ہے۔
پاکستان کے وزیردفاع نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ اس وقت ایک ہزار ایک سو پچیس پاکستانی فوجی افسران اور عہدیدار سعودی عرب میں موجود ہیں اور زیادہ تر افراد تربیتی مشن پر ہیں اور عنقریب ان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا کیونکہ دونوں ممالک دفاعی میدان میں ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون کر رہے ہیں۔
یہاں اس بات کا ذکر بھی ضروری ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی مشن پر منگل کے روز تہران آئے تھےاور انہوں نے ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی اور وزیردفاع حسین دہقان سمیت دیگر اعلی حکام سے ملاقات کی اور گفتگو بھی کی ۔