الوقت کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے وفد میں پاکستانی فوج کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف ، قومی سلامتی کے امور میں وزیراعظم کے مشیر طارق فاطمی بھی شامل ہیں-
پاکستان کے اعلی رتبہ وفد کے دورہ تہران کامقصد ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں کشیدگی کم کرانا ہے- پاکستانی وزیر اعظم، دورہ تہران سے پہلے ریاض گئے تھے اور سعودی حکام سے ملاقات اور گفتگو کی تھی- سعودی عرب اور ایران کے ساتھ پاکستان کے اچھے تعلقات اور باہمی تعاون ہے- پاکستان کی کوشش ہے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرا کے علاقے میں امن و امان قائم رکھنے کے ساتھ ہی دونوں ملکوں میں اپنے مفادات کو برقرار رکھے-
ایران نے دوسروں خاص طور پر پڑوسیوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو استوار کرنے میں ہمیشہ ہی سفارتکاری، مفاہمت اور مشترکہ تعاون پر تاکید کی ہے اور اس نے اسی اصول کی روشنی میں علاقے میں پائدار امن اور تعلقات کو فروغ دیا ہے-
ایران، عاقلانہ سفارتکاری کو علاقے میں امن و استحکام کا ضامن سمجھتا ہے اور ہرگز علاقے میں کشیدگی کا خواہاں نہیں ہے-
پاکستان اور سعودی عرب دونوں ایران کے پڑوسی ملک ہیں اور عالم اسلام میں دونوں ہی خاص اہمیت کے حامل ہیں- ایران اور پاکستان کے درمیان گہرے اسٹریٹیجک تعلقات ہیں اور دونوں مختلف میدانوں بالخصوص سیکورٹی اور اقتصادی میدانوں میں ترقی کی راہ پر گامزن ہیں- ایران اور پاکستان کے درمیان تعاون و تعلقات دونوں ملکوں اور آخرکار دونوں ملکوں کے عوام اور امت مسلمہ کے مفاد کی تکمیل کرتے ہیں- ملکوں اور قوموں کے مفادات اسی وقت پورے ہوسکتے ہیں جب علاقے میں مضبوط امن و سکون قائم ہو-
ایران ، علاقے میں کشیدگی کم کرنے کے لئے کسی بھی کوشش کا خیرمقدم کرتا ہے اور بنیادی طور پر ایران کے خارجہ تعلقات میں کشیدگی پیدا کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور اس کا واضح ثبوت و مصداق جامع مشترکہ ایکشن پلان اور اس کا کامیابی سے ہمکنار ہونا ہے- اس کے ساتھ ہی خلیج فارس کے علاقے میں سعودی عرب کی کشیدگی پیدا کرنے کی پالیسی اور بحران پیدا کرنے کی اس پالیسی میں دوسروں کو شامل کرنے اور ہمنوا بنانے کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا صبر و تحمل، تہران کی عاقلانہ سفارتکاری کی افادیت کو ثابت کرتا ہے کہ جو ہرگز کشیدگی نہیں پیدا کرنا چاہتا-