الوقت کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے صیہونی حکومت کی فوجی امداد جاری رکھتے ہوئے رواں برس میں اسے ایف35 جنگی طیارے دینے کا اعلان کیا ہے۔ صیہونی حلقوں نے اعلان کیا ہے کہ تل ابیب نے ایف 35 جنگی طیاروں کی پہلی کھیپ کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کردیئے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ آئندہ جون کے مہینے میں طیاروں کی یہ کھیپ تیار کرلی جائے گی۔
صیہونی اخبار اسرائیل ہیوم نے اس رپورٹ کو نشرکرتے ہوئے لکھا ہے کہ اسرائیل نے ان طیاروں کو استعمال کرنے کے لئے ایک اسپیشل ہوائی اڈہ تیار کیا ہے۔ اس اخبار نے لکھاہے کہ اسرائیل پہلا ملک ہوگا جو آئندہ مہینے ایف35 طیاروں کی تیاری مکمل ہونے کے بعد انہیں اپنی تحویل میں لے گا۔ ان طیاروں کو بنانے پر تقریبا ایک سو دس ملین ڈالر کا بجٹ خرچ ہوا ہے اور تل ابیب اور واشنگٹن کے درمیان طے شدہ معاہدے کے مطابق صیہونی حکومت کو سترہ عدد ایف پینتیس طیارے دیئے جائیں گے۔
تکنیکی لحاظ سے ایف 35 دنیا کے سب سے پیشرفتہ ترین اور لڑاکا طیاروں کی پانچویں نسل سے متعلق طیارے ہیں۔ ان کی اہم ترین خصوصیت یہ ہے کہ انہیں راڈار پر نہیں دیکھا جاسکتا۔ یہ لڑاکا طیارے بغیر ایندھن لئے اور راڈار پر ظاہر ہوئے بغیر دوہزار دو سو کلومیٹر تک پرواز کرسکتے ہیں اور دوبارہ ایندھن لے کر تقریبا چار ہزار کلومیٹر تک پرواز کرسکتے ہیں۔ امریکہ کے حکام نے کہا ہےکہ اسرائیل کو ایف پینتیس جیسے نہایت پیشرفتہ طیاروں سے لیس کرنے کا ھدف یہ ہےکہ اسرائیل کی فوجی برتری برقرار رکھی جائے۔