~~الوقت کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے قحط زدہ ریگستانی علاقے نے مزید 7 بچوں کو نگل لیا، جس کے نتیجے میں رواں ماہ ہلاکتوں کی تعداد 27 ہوگئی ہے جبکہ کم سے کم 220 بچوں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال میں داخل کروایا گیا ہے۔
مزکورہ بچے ہسپتال منتقل کیے جانے سے قبل ہی موت کا شکار ہوئے، ان میں سے 4 بچوں کا تعلق نگرپارکر کے دیہی علاقوں اور دیگر 3 کا تعلق مٹھی، اسلام کوٹ اور ڈیپلو سے ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی جانب سے موجودہ صورت حال پر قائم کی جانے والی کمیٹی کے رکن اور صوبائی وزیرِ خوراک سید نصیر حسین شاہ نے مٹھی کے ہسپتالوں کا دورہ کیا۔
صوبائی وزیر نے تسلیم کیا کہ علاقے میں قحط کی صورت حال ہے تاہم میڈٰا کی جانب سے اسے" خطرناک " قرار دینا درست نہیں۔
واضح رہے کہ سندھ کے علاقے تھر کو موسمی اور ماحولیاتی حالات کے باعث ہر دس سال کے عرصے میں 2 سے 3 سال قحط کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ علاقہ بھارت کے علاقے راجھستان سے منسلک ہے جہاں پر صورت حال یکساں ہے۔