الوقت کی رپورٹ کے مطابق منگل کی رات ختم ہونے والی انتیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ علاقے اور اسلامی دنیا کے مسائل کے حل کا واحد راستہ مزاحمت اور جد و جہد ہے-
تہران میں منعقدہ بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے اس اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عالمی سامراج اور صیہونی حکومت کے مفادات پورے کرنے کے لئے کچھ اسلامی ممالک بالخصوص شام، یمن اورعراق کو تباہ کیا جا رہا ہے اس لئے ان ملکوں کی تقسیم کو روکنے اور علاقے میں امن قائم کرنے کے لئے تمام وسائل بروئے کارلائے جانے کی ضرورت ہے-
اعلامیے میں نائیجیریا اور آذربائیجان کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے نائیجیریا کے حکام سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ سیکڑوں لوگوں کی موت کے ذمہ داروں کو سامنے لائیں اور اہم مذہبی رہنما شیخ زکزاکی کی صورت حال کے بارے میں معلومات فراہم کریں اورانھیں رہا کریں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ، اسلامی دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور غاصب صیہونی حکومت خود عالم اسلام کے بحران کی ذمہ دار ہے. اس لئے کانفرنس کے شرکاء قوموں اور حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جہاں تک ہو سکے اس مسئلے پر توجہ دیں اور موجودہ جعلی بحران انھیں اس اہم مسئلے سے دور نہ کریں- اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی فیصلے بڑی طاقتوں کے اثر و نفوذ سے دور رہ کر کئے جائیں اور اسلامی دنیا کے وسائل کو باہمی جنگوں، اسلامی ممالک کو تباہ و برباد کرنے اور انھیں پسماندہ رکھنے کے لئے استعمال کرنے کے بجائے ان کی بھرپور ترقی کے لئے استعمال کیا جائے-
بیان میں اس بات پر بھی افسوس ظاہر کیا گیا ہے کہ کچھ اسلامی ممالک تیل اور مسلمانوں کی دولت، دوسرے مسلمانوں کے قتل عام کے لئے استعمال کر رہے ہیں-
تہران میں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس تین دنوں تک جاری رہنے کے بعد منگل کی رات اختتام پذیر ہوگئی- اس کانفرنس میں ایران اور دنیا کے ستر ملکوں سے چھ سو سے زیادہ دانشوروں نے حصہ لیا-