الوقت کی رپورٹ کے
مطابق نائیجیریا کی طلبہ یونین کے سربراہ حسن بالا نے اپنے ایک بیان میں کہا
کہ ان کے ملک میں مسلمانوں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں اور نائیجیریا کےعوام کی جانب
سے فلسطینی کاز کی حمایت کے باعث سعودی عرب اور صیہونی حکومت کو سخت پریشانی لاحق ہے۔
انہوں
نے اپنے ملک پر سامراجی قبضے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی سامراج نے نائیجیریا
کے عوام کے سامنے من گھڑت اسلام پیش کیا تھا لیکن اسلامی تحریک کے سربراہ آیت اللہ
شیخ ابراہیم زکزکی ملک میں حقیقی اور خالص اسلام کی تبلیغ کر رہے ہیں۔
نائیجیریا
کی پولیس نے تیرہ دسمبر کو صوبہ کادونا کے شہر زاریا شہر میں واقع اسلامی تحریک کے
مرکز اور آیت اللہ ابراہیم زکزکی کے گھر پر حملہ کرکے سیکڑوں بے گناہوں کو شہید کردیا
تھا۔
قرائن
و شواہد سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ تحریک اسلامی کے مرکز پر فوج کا حملہ پہلے
سے طے شدہ منصوبہ تھا جس کا مقصد تحریک اسلامی کے کارکنوں اور ملک کی مسلم آبادی کو
اشتعال دلانا تھا۔ کیونکہ فوج نے اسلامی مرکز میں قائم کتب خانے کو بھی نذر آتش کیا
جس میں قرآن پاک کے متعدد نسخوں سمیت لاتعداد اسلامی کتابیں جل کر راکھ ہوگئیں ۔ لہذا
یہ کہا جاسکتا ہے کہ فوج کی دشمنی ملک کے کسی خاص مذہبی گروہ سے نہیں بلکہ اسلام اور
مسلمانوں سے ہے۔
بعض
مبصرین کا خیال ہے کہ یوم عاشور اور چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام سمیت مذہبی رسومات
کے پرشکوہ انعقاد نے ، نائیجیریا کے حکام کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔