الوقت کی رپورٹ کے
مطابق 27روزہ وحشیانہ جارحیت شروع ہوئی اور پہلے ہی دن صیہونی حکومت کے جنگی
طیاروں نے غزہ پٹی کے مختلف علاقوں میں دسیوں مقامات اور مراکز پر وحشیانہ بمباری
کی جس میں دو سو سے زیادہ فلسطینی باشندے شہید ہو گئے۔ ستائیس دسمبر دو ہزار آٹھ
سے شروع ہونے والی غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی بائیس روزہ جنگ اٹھارہ جنوری دو
ہزار نو کو ختم ہوئی۔ اس بائیس روزہ جارحیت کے دوران ساڑھے چودہ سو سے زائد
فلسطینی شہید اور پانچ ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔
یہ بائیس روزہ جنگ
فلسطینی حالات کی تاریخ میں ایک اہم موڑ تھی کہ جس کی وجہ سے صیہونی حکومت کے
ناقابل شکست ہونے کا طلسم ٹوٹ گیا اور یہ فلسطینی مزاحمت کے ساتھ دو ہزار بارہ میں
آٹھ روزہ جنگ اور دو ہزار چودہ میں پچاس روزہ جنگ میں صیہونی حکومت کی شکست کا پیش
خیمہ بنی۔ صیہونی حکومت بائیس روزہ جنگ میں فلسطینیوں کے خلاف تمام تر ہولناک
جرائم انجام دینے کے باوجود اس علاقے میں اپنے مطلوبہ مقاصد یعنی اس پر دوبارہ
قبضہ کرنے اور فلسطینیوں کو صیہونیت مخالف مزاحمت جاری رکھنے سے روکنے میں بری طرح
ناکام رہی۔ لیکن صیہونی حکومت کہ جس کی ماہیت جنگ کے شعلے بھڑکانے، قتل و غارتگری
اور توسییع پسندی پر استوار ہے، اپنی انسانیت سوز پالیسیوں پر عمل درآمد اور
فلسطینی عوام کی مزاحمت کے مقابل اپنی شکست پر پردہ ڈالنے کے لیے تھوڑے تھوڑے عرصے
کے بعد غزہ کو اپنے حملوں کا نشانہ بنائے رکھتی ہے۔