الوقت کی رپورٹ کے مطابق
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اتوار کو تہران میں انتیسویں
عالمی وحدت اسلامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نہایت افسوس کی بات ہے کہ بعض
دینی مدارس جنھیں دین اور پیغمبر اکرم (ص) کی سیرت طیبہ پر عمل کرنا چاہئے ،
مقابلہ آرائی اور تشدد پھیلانے میں لگ گئے ہیں-
ڈاکٹر حسن روحانی نے
وحدت اسلامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ تکفیریت کا سرچشمہ ،
نظریاتی تشدد، قدامت پرستی اور انتہاپسندی ہے –
صدر حسن
روحانی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ اسلامی مدارس کا کورس ، توحید اور نبوت کی بنیاد
پر کیوں نہیں تیار کیا جاتا اور "لا الہ الا اللہ " کو کلمہ کی اساس
کیوں نہیں قرار دیا جاتا- ایران کے صدر نے مزید کہا کہ ایسے حالات میں عید میلاد
النبی (ص) منائی جا رہی ہے کہ جب ترقی و پیشرفت کے لئے ہر زمانے سے زیادہ آپ کی
سیرت و اخلاق کی ضرورت ہے-
صدر حسن
روحانی نے کہا کہ کسی زمانے میں اسلامی ممالک کو دشمنان اسلام کی جارحیت کی فکر
تھی لیکن افسوس کہ آج حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ ایک اسلامی ملک دوسرے اسلامی ملک پر
حملہ کر رہا ہے- ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ اسلامی ممالک میں ایک
گروہ دین یا جہاد کے نام پر دوسرے مسلمان کے خلاف تلوار اٹھاتا ہے اور دنیا کے
سامنے پیغمبر اسلام (ص) کی پرتشدد تصویر پیش کرتا ہے- صدر روحانی نے اس بات کا ذکر
کرتے ہوئے کہ یہ کبھی نہیں سوچا جا سکتا تھا کہ صیہونی حکومت کی طرف سے مسلمانوں
کی توجہ ہٹ جائے گی کہا کہ ایک گروہ اسلام کے نام پر اللہ کا پرچم لے کر مسلمانوں
کی جان کے پیچھے پڑ گیا ہے اور اسلام کو تشدد کے دین کے عنوان سے پیش کیا جا رہا
ہے اور بعض لوگوں نے اسلام کو ظلم و جارحیت کے دین کے طور پر پیش کیا ہے اور یہ سب
کچھ غاصب صیہونی حکومت کے مفاد میں ہے-
اسلامی
جمہوریہ ایران کے صدر نے تاکید کے ساتھ کہا کہ بلاشبہ تشدد اس گروہ کے نظریات کا
نتیجہ ہے کہ جنھوں نے اسلام کو صحیح طریقے سے نہیں سمجھا ہے اور اس دن سے پناہ، جب
تشدد اور انتہا پسندی فکر سے ڈائیلاگ میں تبدیل ہو جائے-
اسلامی جمہوریہ ایران
کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ جو ممالک ہلال شیعہ کا پروپیگنڈہ
کر رہے ہیں ، وہ ایک غلط پروپیگنڈہ کر رہے ہیں، اسلامی ممالک کو متحد اور اسلامی
بدر کامل کی حیثیت سے ایک دوسرے کے ساتھ متحد رہنا چاہئے-