الوقت کی رپورٹ کے مطابق نائیجیریا کے صحافتی ذرائع نے اس ملک کی تحریک اسلامی کے سربراہ شیخ ابراہیم الزکرکی پر مقدمہ چلائے جانے کے امکان کی خبر دی ہے- شمالی نائیجیریا کے صوبے کادونا کے گورنر ناصر الرئوفی نے کہا ہے کہ شیخ الزکزکی جو گذشتہ ہفتے شہر زاریا میں گرفتار کئے گئے تھے، ان پر مقدمہ چلایا جائے گا -
اس صوبائی عہدیدار نے تاکید کے ساتھ کہا کہ نائیجیریا کی صوبائی حکومت شیخ الزکزکی پر مقدمہ چلانا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں آئین اور نائیجیریا کے حکام فیصلہ کریں گے -
صوبہ کادونا کے شمال میں واقع شہر زاریا میں شیخ ابراہیم الزکزکی کی رہائش گاہ پر نائیجیریا کی فوج کے حالیہ حملے کے بعد نائیجیریا کے مسلمانوں کی ایک تعداد کو جو تحریک اسلامی سے وابستہ حسینیہ بقیۃ اللہ میں عزاداری کر رہی تھی، شہید اور شیخ الزکزکی کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا، گذشتہ روز نائیجیریا کی فوج نے حسینیہ بقیۃ اللہ کی عمارت کو پوری طرح ڈھا دیا۔
صوبہ کادونا کے گورنر نے تاکید کے ساتھ کہا کہ تحریک اسلامی کے رہنما شیخ الزکزکی کی رہائش گاہ پر حملے کی تحقیقات کے لئے ایک عدالتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے -
یہ ایسے عالم میں ہے کہ نائیجیریا کی تحریک اسلامی نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ وہ صوبائی انسپیکٹروں کی تحقیقات کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے ہیں - تحریک اسلامی کا کہنا ہے کہ موجودہ تحقیقاتی کمیٹی کے انسپیکٹر اس واقعے کو نائیجریا کے مسلمان معاشرے کی زبان سے نہیں سننا چاہتے بلکہ وہ صرف اس ملک کے فوجی حکام کے بیانات پر اکتفا کرتے ہیں -
اس ملک کے فوجی حکام کا دعوی ہے کہ مسلمان ، فوج کے کمانڈر کو قتل کرنا چاہتے تھے یہ ایسا الزام ہے جسے مسلمان سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ نائیجیریا میں ہونے والا قتل عام ، مسلمانوں بالخصوص شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کے لئے بین الاقوامی دہشت گردی کا ایک حصہ ہے -
اسلام کا دائرہ بالخصوص افریقی ممالک میں پھیلنے کے باعث اس وقت وہابی دھڑوں کو دوسرے خوف و ہراس بھی لاحق ہوگئے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ جس طرح بھی ممکن ہو اسلام کا دائرہ پھیلنے سے روکیں ، شیعوں کے قتل عام اور نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے سربراہ کی گرفتاری کو بھی اسی تناظر میں دیکھنا چاہئیے۔