الوقت کی رپورٹ کے مطابق نایجیریا کی اسلامی تحریک کے ترجمان ابراہیم موسی کے مطابق، آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزاکی اپنے گھر پر فوج کے حملے کے دوران زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد فوج نے انھیں گرفتار کرلیا اور انہیں علاج کی غرض سے کادونا شہر کے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ بدستور فوج کی حراست میں ہیں اور کسی کو ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
نائیجیریا کی فوج نے بھی سرکردہ شیعہ رہنما آیت اللہ زکزاکی کی گرفتاری کی تصدیق کردی ہے۔
نا ئیجیریا کی فوج کے اعلی افسر میجر جنرل عادینی عباد نے ایک پریس کانفرنس کے دوران شیعہ مسلمانوں پر حملے اور ان کے رہنما آیت اللہ زکزاکی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ پوری طرح سے محفوظ ہیں اور انھیں انتہائی حفاظت میں رکھا گیا ہے۔
جنرل عادینی عباد نے مزید کہا کہ آیت اللہ زکزاکی بہت جلد اپنی تنظیم کے ارکان سے ازخود خطاب کریں گے۔
اسی دوران اطلاعات ہیں کہ شیعہ مسلمانوں کے خلاف نائیجیریا کی فوج کے حملوں میں کم سے کم پانچ سو افراد شہید ہوئے ہیں، اور اس تعداد میں مزید اضافے کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اگرچہ فوج کے حملے میں شہید ہونے والوں کی تعداد واضح نہیں ہے تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہےکہ آیت اللہ زکزاکی کے گھر پر فوج کے حملے کے وقت عوام کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ نائیجیریا کی فوج نے شہید ہونے والوں کی لاشیں ٹرکوں میں بھر کے جائے وقوعہ سے کہیں اور منتقل کردی ہیں اور فوجی اہلکار علاقے کی صفائی میں مصروف ہیں ۔
نائیجیریا کی فوج کے ترجمان ثانی عثمان نے شیعہ مسلمانوں پر اس وحشیانہ حملوں کی غلط توجیح کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ تیرہ دسمبر کو شیعہ مسلمانوں نے سڑکوں اور شاہراہوں کو بلاک کر رکھا تھا جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
نائیجیریا کی اسلامی تحریک اور عینی شاہدین نے فوج کی جانب سے لگائے جانے والے دونوں الزامات کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق ایسے حالات میں جب تکفیری دہشت گردگروہ بوکو حرام اس وقت نائیجیریا کے عوام اور اقتدار اعلی کے لیے سب سے بڑا خطرہ بنا ہوا ہے جس نے پچھلے چھے برس کے دوران لاتعداد بم دھماکے اور خونی حملے کرکے شمال مشرقی نائیجیریا میں ہزاروں افراد کو موت کے گھاٹ اتارا ہے، نائیجیریا کی فوج بوکوحرام جیسے دہشت گرد گروہ کا مقابلہ کرنے کے بجائے ملک کے پرامن اور نہتے شہریوں کو وحشیانہ حملوں کو نشانہ بنا رہی ہے