الوقت کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے اسپیکر ڈاکٹرعلی لاریجانی نے کہا ہے کہ ایران نے ایٹمی مذاکرات میں صحیح راستے کا انتخاب کیا، اوراس سلسلے میں اس نے تکنیکی کامیابیاں حاصل کیں اور ان کامیابیوں کو استحکام عطا کیا جس کی وجہ سے ملک سے دباؤ بھی ختم ہو گیا۔
ڈاکٹرعلی لاریجانی نے کہا کہ ایٹمی مسئلے میں انتہائی ہوشیاری سے کام لیا گیا اور ایران ایٹمی ٹیکنالوجی کا حامل ملک بن گیا اگر چہ اس سلسلے میں بھاری قیمت بھی چکانی پڑی لیکن آج اسلامی جمہوریہ ایران ٹیکنالوجی کے شعبے میں صاحب نظر ہے-
پارلیمنٹ اسپیکر نے ایران کے ایٹمی کیس کے جائزے کے عمل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گروپ پانچ جمع ایک نے یہ بات کہی کہ ہم ایران کے یورینیم افزودہ کرنے کے حق کو تسلیم کرتے ہیں لیکن ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ ایران اس سلسلے میں تحریری طور پر یقین دہانی کرائے اورجب اس نے تحریری شکل میں یقین دہانی کرادی تو پھر یہ مذاکرات انجام پائے -
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آمانو کی رپورٹ اور آئندہ دنوں میں قرارداد کے مسودے کی منظوری کے ساتھ ہی، پی ایم ڈی کے مسئلے کا خاتمہ ہوجائے گا- انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پابندیاں عملی طور پر منسوخ ہونی چاہئیں کہا کہ اگر گروپ پانچ جمع ایک اپنے وعدے پورے کرے تو ہم بھی اپنے وعدے پر قائم ہیں لیکن اگر انہوں نے کسی بھی مسئلے میں صحیح عمل نہیں کیا تو ہم بھی اسی جیسا قدم اٹھائیں گے۔
ڈاکٹر لاریجانی نے علاقائی مسائل کے سلسلے میں بھی کہا کہ علاقے کی صورتحال، مسائل و مشکلات سے دوچار ہے اور یہ مسائل، کچھ تو دہشت گردوں نے اور کچھ بعض ملکوں کے ہوس پرست حکمرانوں نے کھڑے کئے ہیں، جن کے باعث اختلاف کی آگ میں شدت پیدا ہوگئی ہے اور یمن، بحرین، عراق اور شام جیسے ممالک شدید مسائل اور بحران سے دوچار ہیں ۔