الوقت-امریکہ دنیا میں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ خلاف ورزی کرنے والا ملک ہے؛ یہ حقیقت دنیا کے بہت سے ذرائع ابلاغ اور عوام کی نظر میں اب کوئی پوشیدہ بات نہیں ہے لیکن امریکی حکمراں بدستور دنیا میں خود کو انسانی حقوق کا علمبردار ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ نے اس سلسلے میں انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے اجرا کی سالگرہ کے بہانے ایک بیان جاری کیا ہے۔ جان کیری کے بیان میں انسانی حقوق کے مسئلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ یہ اعلامیہ آزادی بیان، آزادی دین اور انسانی خواہشات کی آزادی سمیت دنیا میں آزادیوں کی ضمانت فراہم کرنا چاہتا ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ اس دن اور سال کے ہر دن میں چین، کیوبا، ایران اور روس جیسی حکومتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ آزاد ذرائع ابلاغ کو دبانا بند کر دیں۔ جان کیری نے جھوٹے دعووں سے بھرے ہوئے اس بیان میں یہ بھی دعوی کیا ہے کہ امریکی حکومت دہشت گردانہ اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے پختہ عزم پر زور دیتی ہے اور اس کا خیال ہے کہ داعش، بوکو حرام، القاعدہ اور الشباب جیسے گروہوں کے نزدیک کہ جو دہشت گردانہ اقدامات انجام دیتے ہیں، انسانی حقوق یا انسانی زندگی کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے کہ جب امریکہ کی انسانی حقوق کے میدان میں کارکردگی پر ایک نظر ڈالی جائے تو ان دعووں کا الٹ نظر آتا ہے۔ امریکہ کے انسانی حقوق کے میدان میں سیاہ کارنامے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ امریکہ جہاں انسانی حقوق کی حمایت کا سب سے بڑا دعویدار ہے وہیں وہ ان کی سب سے زیادہ خلاف ورزی کرنے والا بھی ہے۔ امریکہ کہ جو خود دنیا میں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ خلاف ورزی کرنے والا ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بہانے دیگر قوموں کے خلاف کارروائیاں انجام دیتا ہے، ان کے خلاف لشکرکشی کرتا ہے اور اس بات کا دعویدار ہے کہ جمہوریت کے قیام اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا شکار ہونے والوں کو انصاف دلانے کے لیے وہ دوسرے ملکوں میں مداخلت کرتا ہے۔ امریکہ نے انسانی حقوق کو درحقیقت دنیا کے قوموں کی تقدیر پر اپنے غیرقانونی تسلط کے لیے مداخلت کا ذریعہ قرار دے رکھا ہے اور یہ انسانی حقوق کے مسئلے سے غلط فائدہ اٹھانے اور اپنے سیاسی، فوجی اور اقتصادی مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے فریب کاری کی پالیسی کے مترادف ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران امریکہ کی نظر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والا ہے کیونکہ وہ قاتلوں، جارحین، دہشت گردوں اور منشیات کے اسمگلروں کے خلاف سخت کارروائی کرتا ہے۔ امریکہ کی نظر میں ایران پر حملے کے وقت صدام کی جارح حکومت کو کیمیاوی ہتھیار فراہم کرنا اور ایران کے مسافر بردار طیارے پر امریکہ کے بحری بیڑے کے میزائل حملے جیسے اقدامات انسانی حقوق کی خلاف ورزی شمار نہیں ہوتے ہیں۔ امریکہ مظلوم فلسطینی قوم کے خلاف غاصب اسرائیل کے جرائم پر بھی خاموشی اختیار کرتا ہے اور اسے دہشت گردانہ حملوں کے مقابل اپنا دفاع قرار دیتا ہے۔ امریکہ اسی طرح سعودی عرب کی بھی حمایت کرتا ہے کہ جو یمن اور بحرین میں بےگناہ عوام کو خاک و خون میں غلطاں کر رہا ہے اور شام میں دہشت گرد گروہوں کو بھی تربیت دے رہا ہے اور انھیں مسلح کر رہا ہے تاکہ شام کی حکومت کو گرایا جا سکے۔ امریکہ نے گزشتہ چند عشروں کے دوران مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔ اب تک بہت سے بےگناہ انسان امریکہ، عراق اور افغانستان کی جیلوں میں ایذاؤں اور شکنجوں کی وجہ سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ امریکی حکومت اور اس کی پالیسیوں نے امریکہ میں سیاہ فاموں سمیت بہت سے لوگوں کے حقوق کو بھی پامال کیا ہے۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب امریکہ کی انسانی حقوق کے میدان میں کارکردگی میں بہت سے تضادات موجود ہیں، امریکی وزارت خارجہ کا بیان ایران سمیت دیگر ملکوں میں انسانی حقوق کی صورت حال کو مبہم اور مخدوش بنا کر پیش کرنا چاہتا ہے۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ انسانی حقوق کا خیال رکھنا عالمی اہمیت کا حامل ہے اور اس کے لیے کوشش کی جانی چاہیے لیکن یقینا امریکہ کا یہ ہدف و مقصد ہرگز نہیں ہے۔