الوقت کی رپورٹ کے مطابق میں سانحہ منٰی شہید ہونے والے حاجیوں کی تعداد اس سے تین گنا زیادہ ہے جتنی سعودی حکام نے بیان کی ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ کم سے کم دو ہزار چار سو گیارہ حجاج کرام سانحہ منٰی میں شہید ہوئے ہیں اور یہ تعداد سعودی حکام کے جاری کردہ اعدادوشمار سے تین گنا زیادہ ہے۔ یہ اعداد و شمار دنیا کے ان چھتیس ملکوں کے جاری کردہ سرکاری اعداد شمار کی بنیاد پر مرتب کیے گئے ہیں جن کے حاجی سانحہ منٰی میں مارے گئے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق تاحال ہزاروں حاجیوں کا کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے۔
سعودی حکام کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق سانحہ منٰی میں صرف سات سو انہتر حجاج کرام شہید ہوئے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق سانحہ منٰی میں سب سےزیادہ ایرانی حجاج کرام شہید ہوئے اور ان کی تعداد چار سو چونسٹھ بتائی گئی ہے۔ اس کے بعد مالی، نائیجیریا اور مصر کے بالترتیب تین سو پانچ، دوسو چوہتر، اور ایک سو نوّے حاجی شہید ہوئے۔ ایک سو سینتیس بنگلہ دیشی، ایک سو انتیس انڈونیشیائی، ایک سو بیس بھارتی، ایک سو تین کیمرونی اور ایک سو دو پاکستانی حجاج کرام بھی سانحہ منٰی میں شہید ہوئے ہیں۔
سانحہ منٰی میں شہید ہونے والے نائیجریا کے حاجیوں کی تعداد بیانوے، سینیگال کے اکسٹھ، ایتھوپیا کے تریپن ، آئیوری کوسٹ کے باون، بینن کے پچاس، الجزائر کے چھیالیس،چاڈ کے تینتالیس، مراکش کے بیالیس، سوڈان کے تیس، تنزانیا کے پچیس، بورکینا فاسو کے بائیس، کینیا کے چودہ، اور صومالیہ کے حاجیوں کی تعداد بارہ بتائی گئی ہے۔ سانحہ منٰی میں،گھانا، تیونس اور ترکی میں سے ہر ایک کے سات حاجی، لیبیا اور میانمار کے چھے، چین کے چار، افغانستان، جیبوٹی، گیمبیا اور اردن کے دو دو اور لبنان، ملائیشیا، فلپائن اور سری لنکا میں سے ہر ایک کا ایک ایک حاجی سانحہ منی میں شہید ہوا ہے۔
یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اس سانحے کو تین ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود حکومت سعودی عرب نے سانحہ منٰی میں شہید ہونے والوں کے صحیح اور مکمل اعداد و شمار جاری نہیں کیے ہیں