الوقت کی رپورٹ کے مطابق داعش کے سرغنہ ابوبکرالبغدادی کے دست راست سمجھے جانے والے ایک سرغنے نےجسے عراقی سیکورٹی اہلکاروں نے گرفتار کرلیا ہے کہا ہے کہ داعش کا مالی ذریعہ صرف تیل کی فروخت نہیں ہے- داعش کے مذکورہ سرغنے نے جو عراقی شہری اور ماضی میں کالعدم بعث پارٹی کا بھی رکن رہ چکا ہے بتایا کہ داعش ترکی کے راستے عراق کا تیل مختلف ملکوں کو فروخت کرکے آمدنی حاصل کرنے کےعلاوہ دوسرے ملکوں سے بھی مالی امداد حاصل کرتاہے -
اس نے بتایا کہ قطر سالانہ ایک سوبیس ملین ڈالر، سعودی عرب پچاس ملین ڈالر، متحدہ عرب امارات پینتیس ملین ڈالر بحرین سالانہ بارہ ملین ڈالر کویت ساڑھے اٹھارہ لاکھ ڈالر جبکہ صیہونی حکومت اور بعض مغربی ممالک بھی داعش کی مالی مددکرتے ہیں -
ابوبکرالبغدادی کے اس قریبی دہشت گرد ساتھی نے بتایا کہ داعش کے پاس تقریبا باون ہزار افراد ہیں جن میں سے بائیس ہزارافراد کی تنخواہیں مقامی سطح پر داعش کی انتظامیہ کے ذریعے انہیں دی جاتیں ہیں اور باقی افراد کو تنخواہیں داعش کے حامی ممالک دیتے ہیں -
داعش کے اس دہشت گرد نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ اس کے گروہ کو فوجی سازوسامان، گاڑیاں اور بکتربندگاڑیاں نیز طبی سہولتیں ترکی فراہم کرتاہے یہاں تک کہ داعش کے زخمی ہوجانےوالے دہشت گردوں کا علاج بھی ترکی کے اسپتالوں میں ہوتاہے -