الوقت- سرزمیں حجاز پر قابض آل سعود نے بوکھلاہٹ کی انتہا کردی ہے ۔یمن میں اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے ان کے ایسے اقدامات نظر آرہے ہیں جس سے انکی اپنی نسلیں بھی شرمندگی محسوس کریں گي ۔یمن میں سعودی حکومت کے حالیہ رویوں نے جہاں سعودی عرب کے اندر پڑھے لکھے اور باشعور افراد کو تشویش میں مبتلا کررکھا ہے وہاں عالم اسلام بھی اس پر ششدر ہے کہ آخر آل سعود اپنی انا کو بچانے کے لئے کہاں تک جائیں گے
جنگ یمن کے دوران اسرائیل کی جانب سے سعودی اتحاد کی بلاواسطہ اور بالواسطہ مدد کے بارے میں مختلف رپورٹیں منطرعام پر آ چکی ہیں۔ اسرائیل کے فوجی افسر اور جنگی طیارے سعودی اتحاد کی کسی بھی قسم کی مدد کرنے سے دریغ نہیں کر رہے ہیں۔ سعودی عرب کے جنوب میں سعودی فوجی اڈے میں کئی اسرائیلی افسروں کی ہلاکت اور یمن کے مختلف علاقوں پر حملوں میں اسرائیل کے جنگی طیاروں کی شرکت جنگ یمن میں اسرائیل کے براہ راست کردار کی عکاسی کرتی ہے۔ یمن کے انقلابی عوام نے اس ملک کے دارالحکومت صنعا میں مظاہرہ کر کے مختلف ملکوں کی جانب سے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی اور سعودی عرب کی جانب سے یمن پر حملے میں ان ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کی ہے۔
یمن کے ہزاروں عوام نے جمعہ کی سہ پہر دارالحکومت صنعا میں مظاہرہ کیا اور یمن پر سعودی جارحیت کے دوران امریکہ اور دیگر ملکوں کی جانب سے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی کی مذمت کرتے ہوئے جارحین کے خلاف حتمی کامیابی تک مزاحمت و استقامت جاری رکھنے پر زور دیا۔
تحریک انصار اللہ یمن کی سیاسی کونسل کے رکن ضیف اللہ الشامی کے بقول اسٹریٹیجک آبنائے باب المندب اور یمن کے دیگر علاقوں کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینے کے سلسلے میں سعودی اور اسرائیلی جارحین کی شکست و ناکامی کے بعد اسرائیل اور سعودی عرب اپنے زرخریدوں اور ایجنٹوں کو زیادہ ہتھیار پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے ساتھ جنگ میں ان کی مدد کر سکیں۔
اسی سلسلے میں یمن کے سیکورٹی ذرائع نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ سعودی عرب کے اتحاد اور اس کے ایجنٹوں کے لیے ہتھیاروں اور گولہ بارود سے بھرا ہوا اسرائیل کا ایک ہوائی جہاز یمن کے جنوبی صوبے لحج کے العند ہوائی اڈے پر اترا ہے۔ ہیومین رائٹس واچ نے بھی حال ہی میں امریکہ کی جانب سے سعودی عرب کی فوجی امداد کو یمن کے عوام کے قتل عام کا باعث قرار دیا اور کہا کہ امریکہ کو چاہیے کہ وہ سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روک دے۔
امریکہ نے گزشتہ ہفتے سعودی عرب کو ایک ارب انتیس کروڑ ڈالر کے گائیڈڈ بم فروخت کرنے کی منظوری دی ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے یمن کے بارے میں سعودی عرب کی جنگ پسندانہ پالیسی کی حمایت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے اور سعودی حکام نے واشنگٹن کی ہری جھنڈی اور صیہونی حکومت کی جانب سے فوجی مدد کے وعدے سے چھبیس مارچ سے یمن پر حملے شروع کر دیے۔
جنوبی یمن میں سعودی ایجنٹوں کے لیے ہتھیار بھیجنا بھی سعودی عرب اور اسرائیل کے تعاون کے دیگر پہلوؤں کا عکاس ہے۔ جنگ یمن میں ریاض اور تل ابیب کا تعاون حالیہ برسوں کے دوران دونوں فریقوں کے تعاون کی انتہا ہے کہ سعودی شہزادوں نے مختلف تقریروں اور بیانات میں اس کا بھرپور استقبال کیا ہے اور حتی اسرائیل کے ساتھ گہرے سیاسی و اقتصادی تعلقات قائم کرنے کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے۔
سعودی صیہونی تعاون عالم اسلام خاص طور پر یمن کی مظلوم قوم پر سعودی عرب کا کھلا ظلم و ستم ہے۔ صیہونی حکومت عالم اسلام کی نمبر ایک دشمن ہے اور عالم اسلام میں تمام پالیسیوں، توجہ اور ہتھیاروں کا رخ اس قاتل حکومت کی جانب ہونا چاہیے لیکن سعودی عرب کہ جو اسلامی ملکوں کی رہبری اور قیادت کا دعویدار تھا، امت مسلمہ کے دشمن نمبر ایک کے ساتھ مل گیا ہے اور یمن کے مظلوم عوام کو قتل کر رہا ہے۔
یمن میں سعودی عرب کے جرائم اور اس کی جانب سے شام اور عراق میں مختلف دہشت گردوں کی حمایت، سعودی عرب کے آشکارا ظلم کی حیثیت سے عالم اسلام کی سیاسی تاریخ میں درج ہو جائے گی اور اسلامی امۃ میں کوئی بھی حتی آئندہ نسلوں میں بھی کوئی سعودی عرب کو اچھے نام سے یاد نہیں کرے گا۔