الوقت- سعودی عرب کی ڈکٹیٹر حکومت اپنی بوکھلاہٹ کے عروج پر ہے اسکے مثال ایک ایسی گھسیانی بلی کی ہے جو کھمبا نوچنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہین دے رہی ہے۔علاقائی اتحاد ہو یا عالمی اتحاد یہ حکومت اسرائیل یا کسی اسلام دشمن طاقت کے خلاف تو ایک حرف بھی زبان پر نہیں لاتی مگر ایران کے خلاف نفرت اگلنے اور ایران کے خلاف اسلام مخالف قوتوں کے ایجنڈے پر عمل درامد کے لئے ہمہ وقت امادہ و تیار رہتی ہے۔
سعودی عرب جو مشرق وسطی کے علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، اس وقت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی میں اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے خلاف قرارداد منظور کرانے کی کوشش کر رہا ہے -
اس غیر واجب العمل قرار داد کو جو شام میں ایران اور روس کے کردار کے بارے میں ہے، سعودی عرب نے تیار کیا ہے اور اسے بعض عرب ممالک کے ساتھ ہی امریکہ ، برطانیہ ، فرانس اور دیگر بڑی مغربی طاقتوں کی بھی حمایت حاصل ہے- سعودی عرب کی کوشش ہے کہ جنرل اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی کو بقول اس کے شام میں روس اور ایران کی مداخلت کی مذمت کرنے کی تشویق دلائے
سعودی عرب ، دہشت گرد گروہوں کے اصلی حامی اور سرپرست کی حیثیت سے یہ کوشش کر رہا ہے کہ سیاسی اقدامات کے ذریعے شام میں روس کی فوجی موجودگی اور ایران کے مشاورتی کردار کو متاثر کرے اور سیاسی ماحول کو دہشت گردوں کے مفاد میں تبدیل کردے - شام میں روس کی فوجی موجودگی اور ایران کا مشاورتی کردار بڑھنے سے شام میں دہشت گردوں کی پوزیشن کمزور اور جنگی صورت حال تبدیل ہوگئی ہے اور شامی فوج نے دہشت گردوں کا گھیرا تنگ کر دیا ہے -
ایران نے شامی فوج کو اپنے مفید مشوروں سے نواز کر دہشت گردوں کے مقابلے میں شامی فوجیوں کی فوجی ٹیکٹیک اور کارروائیوں کی صلاحیت و توانائی بڑھا دی ہے- شام میں روس کی فضائی کارروائیوں نے جو تیس ستمبر دوہزار پندرہ سے شروع ہوئی ہیں، نئی صورت حال پیدا کردی ہے- شام کے ساتھ مل کر روس کی فضائی کارروائیوں اور ایران کے مشاورتی کردار سے شام میں دہشت گردوں کے محاذ کمزور ہو رہے ہیں -
حلب کے محاذ پر شامی فوج کی کامیابی نے سعودی عرب ، ترکی ، قطر اور امریکہ کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کا گھیرا تنگ کر دیا ہے اور انھوں نے اپنے حامیوں سے مزید مدد کی درخواست کی ہے- سعودی عرب ایسے عالم میں جنرل اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی میں اپنے سیاسی ڈرامے کے ذریعے شام میں ایران کے مشاورتی کردار کو برداشت نہیں کر پا رہا ہے کہ خود شام اور عراق میں دہشت گردوں کی راہ ہموار کر نے والا ہے -
سعودی عرب کا پیٹرو ڈالر دنیا کے مختلف علاقوں سے قاتل جنگجؤوں اور دہشت گردوں کے شام پہنچنے کی راہ ہموار کر رہا ہے اور شام کے سلسلے میں ریاض کی خصوصی آپریشنل کمان، دہشت گردوں کے اقدامات پر نگرانی کرتی ہے اور انھیں کنٹرول اور گائیڈ کرتی ہے- سعودی عرب جو شام میں دہشت گردوں کی حمایت میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے بنیادی طور پر خود کوئی حیثیت نہیں رکھتا کہ شام میں روس ، حزب اللہ اور ایران کے کردار کے بارے میں وعظ و نصحیت کرے -
شام میں ایران، روس اور حزب اللہ کا کردار ، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حقیقی روش کے ساتھ معنی خیز رابطے کا حامل ہے- شام میں حزب اللہ اور روس کا اتحاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کی راہ میں قدم اٹھا رہا ہے اور وہ ایسے قاتلوں کا مقابلہ کر رہے ہیں جو سعودی عرب کے پیٹرو ڈالر سے شام میں انسانیت کے خلاف جرائم انجام دے رہے ہیں -
شام میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کا کردار، استقامت کے بلاک سے بالکل مختلف ہے- دہشت گردوں کے آپشن پر توجہ دیئے بغیر اس بات کو یکجا نہیں کیا جا سکتا کہ ایک طرف سعودی عرب اور بشار اسد حکومت کے دیگر مخالفین کی جانب سے دہشت گردوں کی حمایت کی جائے اور دوسری جانب شام کے مسئلے کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کا دعوی کیا جائے -
اس بات کے پیش نظر کہ ویانا اجلاس کا پروگرام بن چکا ہے، شام کے بحران کے سلسلے میں سعودی عرب، مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کی موجودہ پالیسی اس ملک کے بحران کے حل میں کوئی مدد نہیں کرے گی- اس کے ساتھ ہی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی میں غیر واجب العمل قرارداد منظور کرانے کی سعودی عرب کی کوشش ایک طرح سے اس حقیقت سے فرار ہے کہ سعودی عرب، امریکہ اور بشاراسد کے دیگر مخالفین کی پالیسی نے شام کو دہشت گردوں کا اڈہ بنا دیا ہے۔
بہرحال ایران فوبیا کو ترویج دینے کے لئے آل سعود نے اقوام متحدہ میں جو قراد داد پیش کی ہے اسکے بارے میں بس یہی کہاجاسکتا ہے۔دوسروں کو نصیحت خود میان فضیحت -