الوقت کی رپورٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں تیسری دنیا کے ملکوں کے لئے مغرب والوں کی استعماری منصوبہ بندی کا ذکر کرتے ہوئے آپ نے استعمار اور ایٹم بم کو علم و دانش کے غلط راستے پر جانے کے تاریخی نتائج میں شمار کیا اور فرمایا کہ ہمیشہ اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ علم و دانش اخلاقیات اور دینداری سے الگ نہ ہونے پائے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران میں ملک کے نوجوان سائنسدانوں کے ذریعے یورینیئم کی بیس فیصد افزودگی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ تہران ری ایکٹر کا، جس کا مقصد نیوکلیئر میڈیسن کی تیاری ہے، ایندھن ختم ہو رہا تھا اور مغرب والوں نے ایندھن فراہم کرنے کے لئے ذلت آمیز شرائط پیش کیں تو ہمارے مومن اورنوجوان سائنسدانوں نے اپنی توانائیاں بروئے کارلائے اور انھوں نے دن،رات محنت کر کے ملک کی بیس فیصد افزودہ یورینئیم کی ضرورت پوری کر دی۔
آپ نے فرمایا کہ ایران، یورینئم کی ننانوے فیصد تک افزددگی کا کام بہت آ سانی سے انجام دے سکتا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایٹمی مسئلے میں مغرب والوں کی بوکھلاہٹ کی وجہ بھی یہی ہے
رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی مذاکرات کے دوران مغربی ملکوں کی شرطوں کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ تمام تر دباؤ اور پابندیوں کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران ترقی و پیشرفت کے راستے پر پوری قوت کے ساتھ گامزن ہے- رہبرانقلاب اسلامی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکا نے سائنسی پیشرفت ایران کے مقابلے میں ایک سو چالیس سال پہلے شروع کی ہے، فرمایا کہ جس چیز نے پوری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ہے وہ ہماری تیز رفتار علمی اور سائنسی پیشرفت ہے چنانچہ عالمی اداروں کی جانب سے سرکاری طور پر اس بات کا اعلان کیا گیا ہے کہ ایران میں علمی و سائنسی ترقی کی رفتار دنیا کے مقابلے میں تیرہ گنا زیادہ ہے -