الوقت نے بھارتی میڈیا کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ بہار میں لالو پرساد یادو اور نتیش کمار کے سیاسی اتحاد نے بی جے پی کی سربراہی میں سیاسی اتحاد این ڈی اے کو بدترین شکست سے دوچار کیا ہے۔
بہار میں سولہویں اسمبلی کے لئے بارہ اکتوبر سے پانچ نومبر تک پانچ مراحل میں ووٹ ڈالے گئے تھے اور آج صبح مقامی وقت کے مطابق آٹھ بجے ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی۔اب تک کی اطلاعات کے مطابق دو سو دو نشستوں کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے جن میں سے عظیم اتحاد کو ایک سو ترپن نشتوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے اور اس کے امیدوار چھبیس نشستوں پر آگے ہیں جبکہ این ڈی اے کو چوالیس نشستوں پر کامیابی ملی ہے اور چودہ سیٹوں پر اس کے امیدوار ووٹوں کی گنتی میں دیگر امیدواروں سے آگے چل رہے ہیں۔
جبکہ بعض اطلاعات کے مطابق ریاست کی 243 نشستوں میں سے 157 پر جنتا دل اتحاد نے کامیابی حاصل کرلی ہے جب کہ بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کو 75 نشستیں ہی مل پائی ہیں ، اس کے علاوہ دیگر جماعتوں نے 11 نشستیں اپنے نام کرلی ہیں۔
ریاست کے دارالحکومت پٹنہ میں جے ڈی یو کے وسیع اتحاد کے دفتر کے سامنے جشن کا ماحول ہے۔ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں ریاست کے عوام کا زبردست حمایت کے لیے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنی فتح کے باوجود باوقار رہیں گے ۔
ریاست میں پہلی مرتبہ انتخابی عمل کا حصہ بننے والی جماعت آل انڈیا اتحاد بین المسلمین کے رہنما اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ بہار میں شکست بی جے پی کی نہیں نریندر مودی کی ہار ہے کیونکہ بھارتی تاریخ میں مودی وہ پہلے وزیر اعظم ہیں جنہوں نے بہار میں 35 سے زائد عوامی اجتماعات میں شرکت کی لیکن پھر بھی شکست کھائی۔
نریندر مودی کے وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد ملک میں انتہا پسند ہندوؤں کے حوصلے بھی بڑھ گئے جس کی وجہ سے کہیں گائے کے گوشت پر پابندی لگی تو کہیں صرف شبے کی بنیاد پر مسلمانوں کو قتل کردیا گیا ۔