الوقت- چار نومبر کو ایران بھر میں عالمی سامراج کے خلاف جدوجہد کا قومی دن منایا جاتا ہے۔چھتیس سال پہلے آج ہی کے دن یعنی چار نومبر انیس سو اناسی کو ایران کے مجاہد طلبہ نے، انقلاب اسلامی کے خلاف متعدد سازشوں کے انکشاف کے بعد تہران میں امریکی سفارت خانے پر قبضہ کرلیا تھا۔
ایران کے عوام نے آنے والے برسوں میں اس دن کو یادگار بنانے کے لیے اسے سامراج کے خلاف جدو جہد کا قومی دن قرار دیا اور وہ ہر سال اس دن ملی یکجہتی، اسلامی اتحاد اور اپنی عزت و اقتدار کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اسلامی انقلاب کے حقیقی پیغام یعنی سامراج کی مخالفت میں فلک شگاف نعرے لگاتے ہیں۔
گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی ایرانی عوام نے تہران سمیت ملک بھر میں سامراج کے خلاف جدوجہد کے قومی دن کے موقع پر منعقد ہونے والے خصوصی پروگراموں اور ریلیوں میں شرکت کی اور ظلم و جور اور طاغوت سے نفرت و بیزاری کا اعلان کیا۔اسی حوالے سے تہران میں امریکہ کے سابق سفارت خانے، جاسوسی کے اڈے کے سامنے ایک عظیم الشان اجتماع منعقد کیا گیا جس میں مختلف شعبہ ھای زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ ساتھ بعض سرکاری عہدیدار بھی شریک تھے۔
اس سال چار نومبر کے مظاہرے پہلے سے زیادہ جوش وخروش کے ساتھ تہران اور ایران کے سات سو ستر شہروں میں بیک وقت منعقد کیے گئے اور ان کی کوریج کے لئے تین ہزار ایک سو صحافی، کیمرہ مین اور فوٹوگرافر حضرات موجود تھے۔ اس موقع پر تہران کے ایک اسکول میں علامتی طور پر سامراج مخالف جدوجہد کی گھنٹی بھی بجائی گئی۔
چار نومبر کا دن سرزمین ایران کی سامراج مخالف جدوجہد کے دوران تاریخ کے تین اہم اور حساس ترین واقعات کی یاد دلاتا ہے۔اسی دن چار نومبر انیس سو پینسٹھ کوحضرت امام خمینی(رح) کو ترکی جلاوطن کیا گیا، اسی دن چار نومبر انیس سواٹھتر کو شاہی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نےتہران یونیورسٹی میں اسکولی طلبہ کا قتل عام کیا، اور پھر اسی دن چار نومبر انیس اناسی کوحضرت امام خمینی کے پیروکار طلبہ نے تہران میں امریکہ کے جاسوسی کے اڈے کو تسخیر کیا۔ مذکورہ تینوں واقعات ملت ایران کی سامراج مخالف تحریک میں کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔ایرانی عوام کی سامراج مخالف تحریک کے دوران، مختلف ادوار میں پیش آنے والے یہ تینوں واقعات ایک ہی تاریخ، یعنی چار نومبر کو پیش آئے لہذا اس دن کو ایران کے کیلنڈر میں سامراج کے خلاف جدوجہد کے قومی دن کا نام دیا گیا۔اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی( رح) نے اس دن کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ ، میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اسلام، سپرطاقتوں کو ذلیل و رسوا کردے گا۔
اسی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے منگل کو ہزاروں طلبہ سے ملاقات میں سامراج کے خلاف ملت ایران کی جد و جہد کو منطقی ، عاقلانہ اور تاریخی تجربات پر مبنی جد و جہد قرار دیا -
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس ملاقات میں کہ جو عالمی سامراج کے خلاف جد و جہد کے قومی دن کی مناسبت سے انجام پائی دور حاضر کو ملت ایران کی عزت کے استحکام اور ایرانیوں کی ترقی کے منصوبے کے تعین کا دور قرار دیا - رہبر انقلاب اسلامی نے موجودہ حالات اور آئندہ کے اقدامات کے تعین کے بارے میں بنیادی نکتہ اس حقیقت کے درک کو قرار دیا کہ بعض لوگوں کی باتوں کے برخلاف سامراج کے خلاف اسلامی جمہوریہ اور ایرانی عوام کی جد و جہد ایک غیر منطقی اور جذباتی تحریک نہیں ہے بلکہ یہ علمی بنیادوں کے ساتھ عقل و تجربے پر استوار مقابلہ ہے -
رہبر انقلاب اسلامی نے اس اہم نکتے کا ذکر کرتے ہوئے تیل کی صنعت قومیائے جانے اور اٹھائیس مرداد تیرہ سو بتیس ھجری شمسی مطابق انیس سو ترسٹھ کی کودتا کے عظیم واقعے سمیت ایرانی تاریخ کے جاوداں واقعات کی جانب اشارہ کیا اور امریکہ پر اعتماد کو اس وقت کے وزیر اعظم ڈاکٹرمصدق کی تاریخی غلطی قرار دیا - مصدق نے برطانیہ کا مقابلہ کرنے کے لئے امریکہ پر بھروسہ کیا اور اسی خوش فہمی اور غفلت سے اٹھائیس مرداد کی امریکہ اور برطانیہ کی مشترکہ کودتا کی کامیابی کی زمین ہموار ہوئی- اس بغاوت نے تیل کو قومیانے میں قوم کی تمام زحمتوں پر پانی پھیر دیا اور اغیار سے وابستہ استبدادی پہلوی حکومت کو زندہ کر دیا -انقلاب اسلامی سے امریکہ کی دشمنی انقلاب کی کامیابی کے شروع میں ہی سامنے آگئی - امریکہ نے ایک دور میں تہران میں اپنے سفارت خانے کے ذریعے ایک عرصے تک جاسوسی کر کے اسلامی جمہوری نظام کا تختہ الٹنے کی سازش رچی - امریکہ نے دوسرے مرحلے میں آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کے دوران صدام کی جارح حکومت کی حمایت کی اور علیحدگی پسندانہ اور انقلاب مخالف تحریکوں کو اپنے مقاصد تک پہنچنے کا وسیلہ بنایا اور اس میدان میں ناکامی کے بعد ایران پر سیاسی دباؤ بڑھانے کے لئے اقتصادی محاصرے اور ایران پر پابندی عائد کرنے کا ہتھکنڈہ اختیار کیا - امریکہ اس وقت بھی جب مذاکرات اور سمجھوتے کی بات کر رہا ہے سافٹ وار کے ذریعے اندر سے نظام کا تختہ الٹنے کی کو کوشش کر رہا ہے -ان حقائق کے پیش نظر رہبر انقلاب اسلامی نے ان لوگوں پر تنقید کرتے ہوئے جو امریکہ کے اشاروں پر یا سادگی کی بنا پر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ امریکہ کبھی ایران کا دشمن تھا لیکن اب سازش سے دست بردار ہو گیا ہے فرمایا کہ ان کوششوں کا مقصد دشمن کا حقیقی چہرہ چھپانا ہے تاکہ امریکہ خفیہ طور پر دشمنی جاری رکھے -
ایران کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کی جڑیں بہت گہری ہیں اور زمانہ گذرنے کے ساتھ بتدریج اس دشمنی کی پرتیں کھلتی جا رہی ہیں - گذشتہ ساٹھ برسوں سے جاری مداخلت اور دشمنی سے پتہ چلتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے سلسلے میں امریکہ کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور امریکہ اگر اسلامی جمہوریہ کو ختم کرنے کی طاقت رکھتا تو اس میں ایک لمحہ بھی دیر نہ کرتا -شاید بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کا یہ دشمنانہ رویہ ختم ہو جائے گا لیکن امریکی حکام کے موقف اور بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ دشمنیاں ختم نہیں ہوئی ہیں- امریکہ مسلسل ایرانو فوبیا پھیلانے، ایران کو خطرہ ظاہر کرنے اور تنہا کرنے کی کوشش کر رہا ہے - بنا برایں سامراج کے خلاف جنگ ختم نہیں ہوئی ہے اور ملت ایران ، امریکہ کو بدستور ناقابل اعتماد سمجھتی ہے۔اس دن کی مناسبت سے -صدر مملک ڈاکٹر حسن روحانی نے ثقافتی انقلاب کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ، چار نومبر کا دن درحقیقت ایران میں تاریخ ساز تبدیلوں کا نقطہ آغاز ہے، ایسی تبدیلیاں جن کے نتیجے میں ملک کی خود مختاری کے ستون مستحکم ہوئے اور سامراج مخالف انقلاب اسلامی کی داغ بیل ڈالی گئی۔