الوقت کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف کے ہمراہ وزارت خارجہ کے اعلی عہدیداروں، دوسرے ملکوں میں تعینات ایران کے سفیروں اورناظم الاموروں نے اتوار کو رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی -
رہبرانقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں فرمایا کہ علاقے میں امریکا اور ایران کے مقاصد میں ایک سو اسّی درجے کا فرق قراردیتے ہوئے فرمایا ہے کہ علاقائی مسائل کے بارے میں امریکا کےساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے۔
آپ نے فرمایا کہ بعض افراد کے نظریات کے برخلاف جو یہ سمجھتے ہیں کہ امریکا علاقے کے مسائل کو حل کرسکتاہے دراصل وہی مشرق وسطی کی مشکلات کا سب سے بڑا ذمہ دار ہے -
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ علاقے میں بدامنی کی اصل وجہ صیہونی حکومت اور دہشت گرد گروہوں کے لئے امریکی حمایت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ امریکا کی یہ پالیسیاں ایران کی پالیسیوں سے ایک سو اسّی درجے مختلف ہیں -
رہبرانقلاب اسلامی نے علاقائی مسائل میں امریکا کے ساتھ مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکی اپنےمفادات ہم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں وہ مسائل کو حل نہیں کرنا چـاہتے - آپ نے فرمایا کہ امریکی حکام اس کوشش میں ہیں کہ ہم پر اپنے ساٹھ سے ستر فیصد مفادات مذاکرات کے ذریعے اور بقیہ مفادات کو غیرقانونی طریقے سے مسلط کریں ایسی صورت میں امریکا کے ساتھ مذاکرات کا کیا مطلب ہوسکتا ہے ؟
رہبرانقلاب اسلامی نے ایران کی خارجہ پالیسی کو آئین میں درج اسلامی نظام کی ہی خارجہ پالیسی سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ ایران کی خارجہ پالیسی اسلام سے ماخوذ اور اسلامی انقلاب کے اہداف اور امنگوں سے عبارت ہے- آپ نے فرمایا کہ وزارت خارجہ کے حکام، سفراء اورناظم الامور درحقیقت ان اصولوں اور امنگوں کے نمائندے، سپاہی اورخادم ہیں -
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ علاقے کے مسائل سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کی منطق محکم ہے اور اس کو دنیا پسند کرتی ہے- آپ نے مسائل کے حل کے لئے ایران کی طرف سے پیش کردہ راہ حل کی وضاحت میں فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے مسئلہ فلسطین میں غاصب اور غیر قانونی صیہونی حکومت کے وجود کا انکار اور اس حکومت کے روزانہ کے مظالم اور جارحانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے تمام فلسطینی گروہوں کی شرکت سے فلسطین میں انتخابات کی تجویزپیش کی ہے جو دنیا کے موجودہ اصولوں سے پوری طرح مطابقت رکھتی ہے اوریہ تجویز ہراعتبار سے منطقی ہے -
آپ نے عراق کے بارے میں فرمایا کہ عراق کو شیعہ عرب ، سنی عرب اور کردوں کے درمیان تقسیم کرنے کا منصوبہ ہرطرح سے عراقی عوام کے نقصان میں ہے اور اس منصوبے پر نہ تو عمل ہوسکتاہے اور نہ ہی اس کو قبول کیا جاسکتاہے -
رہبرانقلاب اسلامی نے یمن کے بحران کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ یمن پرسعودی عرب کے حملے کو فوری طور پر بند کراکے ، خود یمنی گروہوں کے درمیان ہی مذاکرات کی انجام دہی سے اس ملک کا بحران حل کیا جاسکتا ہے -