الوقت کی رپورٹ کے مطابق ویانا اجلاس کے اختتامی اعلامیے میں اگرچہ بحران شام کے بحران کے حل کے لئے کامیابی کے کچھ آثار نظر آرہے ہیں لیکن بعض ممالک مسلسل یہ کوشش کر رہے ہیں کہ سفارتی آداب و اصول کے برخلاف، شامی عوام کی جگہ خود فیصلہ کریں اور یہی پالیسی ویانا اجلاس پر چھائی رہی - سعودی عرب ، امریکہ، ترکی اور بعض یورپی ممالک اس کوشش میں تھے کہ ویانااجلاس کے اعلامیے میں بشار اسد کی اقتدار سے علیحدگی کا وقت بھی شامل کیا جائے لیکن ایران اور روس کی مخالفت کے باعث یہ کوشش ناکام ہوگئی -
ویانا اجلاس کے نو شقوں پر مشتمل اعلامیے میں بشار اسد کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق شام کے عوام کو حاصل ہونے پر مبنی ایران کے موقف سمیت شام کی ارضی سالمیت ، وحدت اور اقتدار اعلی کا تحفظ ، دہشت گردی کے خلاف جد و جہد اور سرانجام اس ملک کے بحران کے حل کے سیاسی عمل کی تکمیل پر تاکید کی گئی ہے - یہ اقدام، شام کے بحران پر ایران کے حقیقت پسندانہ موقف اور دور اندیشی کا نتیجہ رہا ہے -
شام میں حقائق کو سمجھے بغیر اس ریڈ لائن کو عبور کرنے کی غلطی کرنے والوں کے لئے غیر متوقع نتائج نکلیں گے- اپنے ملک اور بشار اسد کی تقدیر کا فیصلہ کرنے میں عوام کے کردار پر توجہ اور ترجیحی بنیادوں پر دہشت گردی کے خلاف موثر اور ٹھوس جنگ کسی بھی سیاسی جدت عمل سے بڑہ کر بحران شام کے حل کا حقیقت پسندانہ طریقہ کار ہے -