الوقت کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے مشرقی علاقوں کے باشندوں نے ]معہ کے دن جلوس نکال کر شیخ باقر النمر کو سنائی جانے والی سزائے موت کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے شیخ باقر النمر کی سزائے موت ختم کئے جانے کا مطالبہ کیا۔
سعودی عرب کی عدالت عالیہ نے چند دن قبل علامہ شیخ باقر النمر کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔ سعودی عرب کے عوام کے احتجاج کے علاوہ عالمی حلقوں اور بین الاقوامی شخصیات نے بھی شیخ باقر النمر کو سزائے موت سنانے پر مبنی آل سعود کے اقدام کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔
شیخ باقر النمر سعودی عرب میں ممتاز ترین سیاسی قیدی شمار ہوتے ہیں ان کو آل سعود کے کارندوں نے جولائی دو ہزار بارہ میں قطیف شہر سے عوامی احتجاج کی حمایت کرنے کی بنا پر گرفتار کر لیا تھا۔ پندرہ اکتوبر دو ہزار چودہ کو سعودی عرب کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کے الزام میں ان کو سزائے موت سنائی گئی ۔ جس کی عالمی سطح پر شدید مخالفت کی جا رہی ہے ۔ آل سعود حکومت نے حالیہ برسوں کے دوران عوامی احتجاج کو روکنے کے لئے اپنے تشدد میں شدت پیدا کی ہے جس کی وجہ سے اس ملک میں سیاسی قیدیوں کی تعداد تیس ہزار تک جا پہنچی ہے۔ جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ آل سعود کی آمر حکومت نے عوامی اعتراضات کو دبانے کے لئے طاقت کا شدید استعمال شروع کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں انتخابات، مختلف سیاسی جماعتوں اور آزادی صحافت جیسی جمہوریت کی کوئی بھی علامت نہیں پائی جاتی ہے۔ جس کی بنا پر سنہ دو ہزار گیارہ سے آل سعود کی حکومت کے خلاف عوامی احتجاج میں شدت پیدا ہوئی ہے۔ ان حالات میں اگر آل سعود کی حکومت شیخ باقر النمر کی سزائے موت پر عملدرآمد کراتی ہے تو اس کا نتیجہ سعودی عرب میں عوامی انقلابی تحریک میں شدت پیدا ہونے اور آل سعود کی ظالمانہ حکومت کے خاتمےکے سوا کچھ اور برآمد نہیں ہوگا۔