الوقت- رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا ہے کہ سعودی حکام کو چاہئے کہ دوسروں کو ذمہ دار قرار دینے کے بجائے امت مسلمہ اور منی حادثے کے شکار افراد کے لواحقین سے عذرخواہی کریں اور اس المناک واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس کے تقاضوں کو پورا کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوار کی صبح فقہ کے اپنے درس خارج کے آغاز میں منی کے المناک واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ عالم اسلام کی جانب سے منی کے حادثے کے بارے میں کافی سوالات کئے جا رہے ہیں کہ جن کا اسے جواب چاہئے۔
آپ نے منی کے تلخ حادثے اور عید الضحی کے عزا میں تبدیل ہوجانے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ انسان لمحے بھر کے لئے بھی خود کو اس غم سے الگ نہیں سمجھ سکتا اور یہ غم حالیہ کچھ دنوں کے لئے ہمارے اور تمام مسلمانوں کے دلوں پر رہے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سعودی حکام کی جانب سے منی کے سانحے کی ذمہ داری قبول نہ کئے جانے اور یہ ذمہ داری دوسروں پر عائد کئے جانے کو نادرست، غیر موثر اور ایک ناقص اقدام قرار دیا اور فرمایا کہ عالم اسلام کو بہت زیادہ سوالات درپیش ہیں اور منی کے حادثے میں ایک ہزار سے زائد حجاج کی جانوں کا ضیاع کوئی معمولی بات نہیں ہے، بنابریں عالم اسلام کو چاہئے کہ اس مسئلے پر غور کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ منی کا عظیم المناک واقعہ، فراموش نہیں کیا جاسکتا اور قومیں اس سلسلے میں اپنی سنجیدہ کوششیں جاری رکھیں گی اور سعودی حکام کو چاہئے کہ اپنی ذمہ داری سے بچنے اور کسی اور پر الزام عائد کرنے کے بجائے منی میں رونما ہونے والے سانحے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس کے تقاضوں کو پورا کریں۔
دوسری طرف ایسے عالم میں کہ جب منی کے حادثے اور اس میں بڑی تعداد میں حجاج کرام کے شہید اور زخمی ہونے کے بعد ابھی تک سعودی حکام کی جانب سے کوئی سرکاری وضاحت پیش نہیں کی گئی ہے اور سعودی عرب کے وزیر صحت نے منی میں حادثے کا ذمہ دار حاجیوں کو قرار دیا ہے، ایک امریکی جریدے نے عینی شاہدین کے حوالے سے حادثے کا ذمہ دار سعودی حکام کو قرار دیا ہے -
نیویارک ٹائمز نے حادثے کے وقت منی میں موجود بعض افراد کے حوالے سے لکھا ہے کہ سعودی حکام نے باہر نکلنے کے راستے عارضی طور پر بند کر دیئے تھے اور حاحیوں کا ازدحام مجمع میں دباؤ پیدا ہونے کا باعث بنا - سعودی حکومت کے ایک اہلکار خالد صالح نے جو خطرے کا الارم سنتے ہی موقع پر پہنچ گیا تھا، کہا ہے کہ بہت سے لوگ زمین پر گرے ہوئے تھے جو یا تو مر چکے تھے یا زخمی تھے اور میں نے حاجیوں سے سنا کہ اہم شخصیتوں کے گذرنے کے لئے باہر نکلنے کے بہت سے دروازے بند کردیئے گئے ہیں- نیویارک ٹائمز نے حج کے امور سے متعلق کئی حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ منی سے باہر نکلنے کے دو راستے بند کردیئے گئے تھے اور یہی امر اس افسوس ناک حادثے کا سبب بنا- انگریزی اخبار انڈیپنڈنٹ نے منی حادثے کے بارے میں سنیچر کواپنی دو رپورٹوں میں سعودی حکومت کو اس حادثے کا اصلی ذمہ دار قرار دیا ہے- اس رپورٹ کے مطابق اس سال حج کے موقع پر رونما ہونے والا المیہ ، سعودی حکومت پر مزید دباؤ ڈالے گا- یہ ایسے عالم میں ہے کہ سعودی حکومت، منی حادثے کی وجوہات کی تحقیقات کے حکم سمیت نمائشی اقدامات کے ذریعے اس حادثے کے نتائج کو اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتی ہے- ثبوت و شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ حجاج کی جانب سے نظم و نسق کی پابندی نہ کئے جانے کی بنا پر انھیں منی حادثے کا قصور وار ظاہر کرنے کی سعودی عرب کی کوششوں کے برخلاف، ریاض حکام اس حادثے کے اصلی ذمہ دار ہیں- اینڈی پنڈینٹ نے لکھا ہے کہ عینی شاہدین نے ، سعودی پولیس اور امدادی ٹیموں کو ناتجربہ کار بتایا ہے- اس بیچ اس سے بھی زیادہ تشویش ناک خبر یہ ہے کہ منی کا حادثہ ، سعودی عرب کے شاہی خاندان کے افراد کی آؤ بھگت اور پروٹوکول کے لئے منی سے باہر نکلنے کے دو اصلی راستوں کو بند کردیئے جانے کی بنا پر پیش آیا- الجزائر سے شائع ہونے والے اخباروں نے بھی منی کے دلخراش حادثے اور اس میں بڑی تعداد میں حاجیوں کی موت کا جائزہ لیتے ہوئے حج کا انتظام چلانے میں سعودی عرب کی کارکردگی پر تنقید کی ہے- الجزائر سے شائع ہونے والے فرینچ اخبار" وطن " نے منی میں حاجیوں کی موت کے ہولناک واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سعودی عرب کو اس حادثے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے حج کے انتظامات پر نظرثانی کرنا چاہئے- الحریہ اخبار نے بھی "سعودی عرب کے حج انتظامات، تنقید کی دھار پر" کے زیر عنوان ایک مقالے میں لکھا ہے کہ الجزائر کے اکثرعوام اس حادثے کی وسیع تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ ہے کہ منی حادثے کے ذمہ داروں کو جلد سے جلد منظرعام پر لایا جائے اور اس غمناک حادثے کے اصلی ذمہ داروں کو سزا دی جائے- درایں اثنا یہ بھی خبریں ہیں کہ الجزائر کے ائمہ جمعہ نے حج کے انتظامات چلانے والوں اور اس مقدس سرزمین پر اللہ تعالی کے گھر کے مہمانوں کی رہنمائی کے ذمہ داروں کو اپنی ذمہ داری انجام دینے میں کوتائی کی بنا پر سزا دیئے جانے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے، شروع سے آخر تک حج کے انتظامات پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے- جمعرات کو منی میں شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے موقع پر بھگدڑ مچنے کے باعث سیکڑوں حجاج کرام شہید ہو گئے - سعودی حکومت کو اس سال حج کے انتظامات اور حجاج کی جان کی حفاظت کے سلسلے میں غفلت و کوتاہی برتنے کے باعث، مختلف حکومتوں ، ملکوں اور رائے عامہ کی تنقیدوں کا سامنا ہے -