الوقت- مسجد اقصٰی پر صیہونیوں کے مسلسل حملوں نے اُن سلفی گروہوں کو یہ فرصت فراہم کردی ہے جو ان دنوں مقبوضہ فلسطین کی سرزمین پر اپنی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ حقیقی مقاومتی گروہوں کا رقیب بننے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ حال ہی میں قائم ہونے والے ایک سلفی گروہ نے غزہ کی پٹی سے مقبوضہ علاقے کے جنوب میں ہونے والے میزائل حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے، تاکہ اپنے اس عمل سے تل ابیب کوغزہ میں واقع مقاومتی فورسز کے ٹھکانوں پر صیہونی جنگی جہازوں کے حملوں کا موقع فراہم کرنے کے ساتھ ایک بار پھر عملی طور پر سلفی صیہونی گٹھ جوڑ کی نمائش کر سکیں۔
" شہید عمر حدید۔ بیت المقدس بٹالین" کے نام سے موسوم سلفی نظریات رکھنے والے اس گمنام گروہ نے ہفتے کی صبح کو غزہ میں اپنے ایک بیانیہ میں اعلان کیا کہ " شیخ عمر حدید بٹالین نے یہودیوں پر چند میزائلوں سے حملہ کیا ہے اور ان حملوں کی تفصیل بعد میں نشر کی جائے گی۔ ہفتے کی صبح ہی صیہونی فوج نے ردعمل کے طور پرغزہ کی پٹی اوراس کے شمال میں واقع حماس کے تین فوجی اڈوں کو اپنے جارحانہ حملوں کا نشانہ بنایا اوراس بات کا دعوی کیا کہ یہ حملے غزہ کے جنوب میں مقبوضہ علاقوں پر چار میزائلوں سے ہونے والے حملے کا ردعمل ہیں۔
اسی رپورٹ کی بنیاد پر گذشہ شب غزہ کی پٹی سے چار میزائل داغے گئے کہ ان میں سے ایک سدیروت اور دوسرا عسقلان شہر میں گرا جبکہ دوسرے دو میزائل آبادی سے دور گرے۔ فلسطینی سکیورٹی ذرائع کا صیہونی رژیم کے حملوں کے بارے میں کہنا ہے کہ صیہونی رژیم کے جنگی جہازوں نے اپنے پہلے حملے میں غزہ کی شمالی پٹی پر واقع جبالیا شہر میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ پردو میزائلوں سے حملہ کیا۔ اسی طرح انہوں نے مزید بتایا کہ شہری انتظامیہ کے مرکزپر بمباری کے نتیجے میں اس کے ارد گرد کی عمارتوں کو بھی بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
26 اگست 2014ء کو غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے کے 51 دن کے بعد اس علاقے میں فائربندی کا اعلان ہوا، اس وقت سے لے کراب تک صیہونی حکومت غزہ کی پٹی سے مقبوضہ علاقوں پر راکٹ حملوں کے بہانے کئی بارغزہ پر حملے کر چکی ہے۔ صیہونیوں کے مسجد اقصی پروسیع پیمانے پر حملوں کے تناظر میں گذشتہ ہفتے، بروز اتوار قدس اور مغربی کنارے میں ساکن فلسطینییوں کے شدید ردعمل کے ساتھ ساتھ جھڑپوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ مقاومت کے نمائندوں کی کوشش ہے کہ صیہونیوں کی ان حرکتوں پر عوامی ردعمل کے ذریعے اعتراض کیا جائے، تاکہ صیہونیوں کو غزہ پر ظالمانہ میزائل حملوں کا بہانہ فراہم نہ کیا جائے۔
اسی سلسلے میں حماس نے جمعہ کے دن مسجد اقصٰی کی مدد کے عنوان سے ملک گیر احتجاج کی اپیل کی، جس پرانہیں مشترکہ طور پر صیہونی اور فلسطینی اتھارٹیز کی طرف سے روکاوٹوں اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ فلسطینی ہلال احمر نے اعلان کیا کہ صیہونی فوج کی جانب سے جمعے کے دن ہونے والے حملوں میں مغربی کنارے اور قدس میں رہنے والے 177 افراد زخمی ہوئے۔ ہلال احمر کے اعلان کے مطابق بیت لحم میں دو جوان جنگی گولیوں کا نشانہ بنے، ان میں سے ایک کے پاوں اور دوسرے کے سینے پر شدید زخم آئے۔ اسی رپورٹ کے مطابق رام اللہ میں 32، عوفر فوجی اڈے کے قریب 3، قدس میں 93، "العیزریہ" اور "ابودیس" میں 66، قلندیہ میں 22 اور قدس کے مختلف علاقوں میں 5 افراد زخمی اور بیہوش ہوئے۔
مغربی کنارے پر "قلقیلیہ" میں بھی 2 افراد جنگی گولیوں سے زخمی ہوئے، مزید 61 افراد بیہوش اور 15 افراد دھات کی پلاسٹک کوٹڈ گولیوں کا نشانہ بنے۔ حماس نے مسجد اقصی کی مدد کے عنوان سے ہونے والے اس ملک گیر احتجاج کی سرکوبی میں فلسطین اتھارٹی کے کردار کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے قومی مجرم اورصیہونیوں کا ساتھی قرار دیا ہے۔ "الرسالہ" نیوز ویب سائٹ کے رپورٹرابو زھری کا مزید کہنا ہے کہ " بیت لحم اور جنین میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے "مسجد اقصٰی کی مدد" کے عنوان سے ہونے والے مظاہروں کی راہ میں روکاوٹ ڈالنا، مسجد اقصٰی کے خلاف ہونے والے صیہونی جرائم میں شرکت کے مترادف ہے۔