الوقت- مختلف اسلامی ملکوں بالخصوص عراق میں امریکہ کی ناقص اور خودغرضانہ کارکردگی کی وجہ سے عراق کے عوام اورحکومت امریکہ پر اعتماد کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں اسی تناظر میں
عراق کے وزیر دفاع نے کہا ہےکہ صوبہ الانبار کو داعش دہشتگردوں سے آزاد کرانے اور اس کی آزادی کی تاریخ کے تعین میں امریکی فوج کا کوئيعمل دخل نہیں ہوگایاد رہے۔صوبہ الانبار عراق کے مغرب میں واقع ہے اور عراقی حکومت اس علاقے میں داعش کے خلاف کلین اپ آپریشن شروع کرنے والی ہے۔۔ عراقی وزیر دفاع خالد العبیدی نے جمعے کو کہا کہ صوبہ الانبار کو تکفیری دہشتگرد گروہ داعش سے آزاد کرانے میں محض عراقی فورسز شرکت کریں گي۔ انہوں نے کہا کہ بیجی اور الانبار کو آزاد کرانے کی کاروائیاں بدستور جاری ہیں اور بیجی کے آزاد کرانے میں تاخیر کی وجہ عراقی فورسز کی جانب سے دہشتگردوں کا تعاقب ہے۔ عراق کے وزیر دفاع کے بقول عراقی قوم کو بہت جلد بیجی شہر کی آزادی کی خوش خبری سنائي جائے گي۔ اس سے قبل بھی عراق کی فوج میں مشترکہ آپریشن شعبہ کے ترجمان یحی رسول نے کہا تھا کہ عراق کی مسلح افواج اور عوامی فورس اور الانبار کے قبائل اس صوبے کو داعش کے قبضے سے آزاد کرانے نیز اس تکفیری دہشتگرد گروہ کے خلاف دوسرے محاذوں پر بھی برسر پیکار ہیں۔ ادھر عراق کے بزرگ مرجع تقلید آيت اللہ العظمی سید علی سیستانی کے نمائندے سید احمد صافی نے کربلا کی نماز جمعہ کے خطبوں میں داعش کے خلاف عراقی عوامی فورس کی حمایت کی اور عراقی حکام سے مطالبہ کیا کہ عوامی فورسز اور قبائل کی حمایت کریں جو داعش کے مقابلے میں اپنی جان ہتھیلی پررکھ کر عراق کی ارضی سالمیت اور اس کے مقدسات کا دفاع کررہی ہیں۔
واضح رہے عراق جون دوہزار چودہ سے تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کےخلاف لڑ رہا ہے۔ عراق کے شمال میں داعشی بعثی فتنے کے سامنے آنے اور عراقی عوام کے اس فتنہ انگيزی کے اھداف سے آگاہ ہونے کے بعد عراقی عوام دینی مرجعیت کے حکم سے اس فتنے کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک صف میں آکھڑے ہو ئے ہیں۔ عراق میں داعشی بعثی فتنے کا ہدف عراقیوں کو آپس میں اور خاص کر شیعہ اوراھل سنت کو ایک دوسرے کے روبرو لانا ہے لیکن سرانجام عراق کے شمالی اور مغربی علاقوں میں اھل سنت اور مختلف گروہوں نے جب داعش کے ہاتھوں نقصان اٹھایا تو یہ سب پر واضح ہوگيا کہ یہ تکفیری دہشتگرد گروہ سب کا مشترکہ دشمن ہے۔ آج عراق میں داعش دہشتگرد گروہ کے خلاف مختلف قوموں سے تشکیل شدہ عوامی فورسز میں بالخصوص سنی قبائل شامل ہیں اور وہ عراقی فورسز کے ساتھ بھرپور اور فیصلہ کن تعاون کرکے اپنے ملک کی ارضی سالمیت کا دفاع کر رہے ہیں اور انہوں نے داعشی بعثی فتنے کے سامنے ایک قومی اور متحدہ محاذ تشکیل دے دیا ہے۔ داعشی دہشتگردی کے خلاف عراق میں متحدہ عراقی محاذ نے اس تکفیری دہشتگرد گروہ کے مقابل تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور عراقی حکام کے پاس داعش کو نابود کرنے کی واحد بھروسہ مند ذریعہ یہی واحد اور متحد فوج ہے۔
داعش کےخلاف امریکہ کا نام نہاد اتحاد جس میں ساٹھ ممالک شامل ہیں فقط ایک نمائشی اور تشہیراتی اتحاد ہے اور اس نے عراقی عوام کے لئے عملا کوئي کام نہیں کیا ہے۔ داعش کے خلاف عراقی فوج اور عوامی فورس کی جنگ کے موقع پر امریکی اتحاد بھی موجود ہے لیکن یہ عراقی فورسز ہیں جو اپنی داخلی توانائيوں پر بھروسہ کرتے ہوئے اتحاد کے ساتھ داعش کے خلاف ڈٹی ہوئي ہیں۔ امریکی اتحاد میں شامل ممالک بالخصوص خود واشنگٹن نے موقع پرستی کا ثبوت دیتے ہوئے عملی طورسے داعش کے خلاف کوئي کامیابی حاصل نہیں کی ہے بلکہ اس اتحاد پر تو داعش کی مدد کرنے کے الزامات بھی دھرے جارہے ہیں۔ عراق میں داعش کے خلاف امریکہ کے نام نہاد اتحاد کی ناکامی کے پیش نظر صوبہ الانبار کو آزاد کرانے کے لئے عراقی عوام اور حکام امریکی فوجیوں کی خدمات لینے کے حق میں نہیں ہیں۔ داعش کو جنم دینے اور اس سے جنگ کرنے کے ماضی کےتجربے نے عراقی عوام کے لئے ثابت کردیا ہے کہ امریکہ دہشتگردی کے خلاف ہرگز قابل اطمینان حلیف نہیں ہوسکتا اسی لئے وہ الانبار کے حالیہ آپریشن میں امریکہ کو بنیادی کردار دینے کے لئے آمادہ نہیں ہے۔