الوقت- سعودی عرب نے پانچ مہینون سے یمن پرحملے کرنے کے بعد اب جبکہ اسے اپنی شکست کا یقین ہوچلا ہے متحدہ عرب امارات کو سامنے لے آیا ہے تا کہ یہ ملک عدن اور حضرالموت کا بٹوارہ کرنے کے لئے امریکہ اور صیہونی حکومت کی سازشوں پر عمل کرسکے۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے عدن اور حضرموت کا خلیج فارس تعاون کونسل کے ساتھ الحاق کرنے کی سازش بنائي ہے۔ یہ سازش اس وقت طشت از بام ہوئي جب فرانیسیسی جریدے انٹلیجنس آن لائن نے گذشتہ ہفتے یہ انکشاف کیا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات یمن کو تقسیم کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ اس فرانسیسی جریدے نے لکھا ہے کہ سعودی عرب اور امارات کے فوجی کمانڈروں نے اس بات پر اتفاق کرلیا ہے کہ یمن کے شمالی علاقوں پر جو سعودی عرب کی سرحد سے سے ملے ہوئے ہیں سعودی عرب قبضہ کرلے گا جبکہ متحدہ عرب امارات یمن کے مشرقی علاقوں پر قبضہ کرے گا۔ یہ سازش مراکش کے شہر الطنجہ میں تیار کی گئي تھی۔ اس سازش کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات مل کریمن کے مرکزی صوبے مآرب کا مشترکہ انتظام چلائيں گے کیونکہ اس صوبے میں تیل کے بے پناہ ذخائر موجود ہیں۔
یمن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات یمن کے تین شہروں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں یہ شہر تعز، مآرب اور عدن ہیں۔ ان شہروں پر قبضہ صنعا پرحملہ کرکے قبضہ کرنے کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ ریاض اور ابو ظہبی نے اس فوجی منصوبے پر عمل کرنے کےلئے تیس ہزار فوجیوں کا لشکر تیار کیا ہے۔ اسی سلسلے میں دبئي پولیس کے نائب سربراہ ضاحی خلفان نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ عدن اور حضرموت کے پرچم بہت جلد خلیج فارس تعاون کونسل کے ملکوں کے پرچموں کے ساتھ لہراتے دکھائي دیں گےاور اس تنظیم کی حکومتیں عدن اور حضرموت کے انتظامات چلانے کی ذمہ داری لیں گي یہانتک کہ یمن کے شمالی علاقوں کی تقدیر کا فیصلہ کیا جاسکے۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات تین مہینے پہلے سے یمن کو شمالی اور جنوبی حصوں میں تقسیم کرنے کی سازشیں بنارہے ہیں۔ریاض اور ابو ظبی نے اسی ھدف کے تحت عدن، مارب اور تعز پرشدید حملے شروع کردئےہیں اور یہ حملے ایک مہینے سے جاری ہیں البتہ ان جارح ملکوں کو ان حملوں میں شکست کے علاوہ اور کچھ نصیب نہیں ہوا ہے کیونکہ یمن کی فوج اور عوامی تحریک انصاراللہ نے سعودی عرب اور ابوظبی کی ناز کی پلی افواج کو شکست کا کرارا مزہ چکھایا ہے۔
یمن کے ممکنہ بٹوارے میں امارات کا کردار
سیاسی ماہرین کا کہنا ہےکہ متحدہ عرب امارات کی چھوٹی سی حکومت جو شام کی جنگ میں موثر کردار ادا کرنےکی توانائی نہیں رکھتی اس نے یہ دیکھا کہ نہتے یمنیوں کے خلاف آل سعود کے اتحاد میں شامل ہوکر وہ بھی بہادری کے جوہر دکھا سکتی ہے یعنی بے گناہ عوام پر بم برسا سکتی ہے لھذا ابو ظبی کے عیش پرستوں نے اس طرح اپنے وجود کا اظہار کرنے کی کوشش کی۔ماہرین کے مطابق ابو ظبی عدن کی بندرگاہ پر قبضہ کرنا چاہتی ہے جو کہ ایک اسٹراٹیجیک بندرگاہ شمارہوتی ہے۔
متحدہ عرب امارات یمن کے جنوبی علاقوں میں تکفیری دہشتگرد گروہ القاعدہ کی حمایت کرتا ہے تا کہ شاید شہر عدن پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوجائے اور مفرو صدر عبد ربہ ہادی منصور کو عدن واپس لاسکے۔ متحدہ عرب امارات نے بڑے پیمانے پر عدن کے لئے فوجی ساز و سامان اور فوجی بھیجے ہیں۔ بتایا جاتا ہےکہ سعودی عرب اور امارات کے ایجنٹوں نے عدن پر قبضہ کرلیا ہے۔
سعودی عرب اور یمن کی تقسیم
سعودی عرب نے پانچ مہینوں تک یمن کے نہتے عوام پر بمباری اور حملے کرنے کے بعد جب یہ دیکھا کہ اس کے نصیب میں محض شکست ہی ہے تو اس نے یمن کے ٹکڑے کرنے کی سازش رچنا شروع کردیا۔ ریاض نے اپنے ان اھداف کے حصول کے لئے متحدہ عرب امارات کو اپنے ساتھ ملالیا کیونکہ وہ خود تو مایوسی اور شکست سے دوچار ہے ہی اور یہ دیکھ رہا ہے کہ منصور ہادی کو واپس لانا اب اس کے بس میں نہیں رہا۔ اس وجہ سے سعودی عرب نے یمن کی فوج اور عوامی تحریک انصاراللہ کو شکست دینے کی نئي چالیں شروع کردی ہیں۔
سعودی حکام نے حالیہ دہائيوں میں یمن میں صرف اپنے پٹھو صدور کو گدی پر بیٹھنے کی اجازت دی ہے۔ عبدربہ منصور ہادی بھی آل سعود کا پٹھو صدر ہے لیکن اب یمن کے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے اور ان کا غصہ انقلابی تحریک کی صورت میں سامنے آیا ہے اور انہوں نے آل سعود کے پٹھو صدر کو ملک سے بھگادیا ہے۔
یمن کی تقسیم اور حصے بخرے کرنے کی سازش اسلامی ملکوں جیسے شام و عراق۔۔۔۔۔ کے ٹکڑے کرنے کی صیہونی امریکی سازش کا حصہ ہے۔ یمن میں آل سعود کی شکست اس بات کا سبب بنی ہے کہ آل سعود یمن کی قوم اور اسکی ارضی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لئے کوئي بھی تجویز قبول کرلے لیکن کیا یمنی قوم خاموش بیٹھی تماشہ دیکھتی رہے گي ہرگز نہیں بلکہ یمن کی شجاع قوم ایک بار پھر اپنی سرزمین کے خلاف سامراج کے ایجنٹوں کی سازشوں کو ناکام بنا کر اس طرح سے ان کی ناگ رگڑے گي کہ ان کا انجام رہتی دنیا تک عبرت بن جائے گا۔