الوقت کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے صوبہ ہرات میں اسکول کی تین سو بچیاں زہریلی گيس سے شدید متاثر ہوگئی ہیں۔ افغانستان میں اسکول کے بچوں پر زہریلی گيس سے حملے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔
گذشتہ دو ہفتوں میں صوبہ ہرات میں یہ پانچواں واقعہ ہے جس میں اسکول کےبچوں پر زہریلی گيس سے حملے کئے گئے ہیں۔
گذشتہ چند برسوں میں کابل، تخار، کاپیسا، غزنی اور بامیان سمیت دیگر علاقوں میں لڑکیوں کے اسکولوں پر زہریلی گيس سے حملے کئے گئے تھے، اسی وجہ سے اسکولی بچوں کے زہریلی گيس سے متاثر ہونے کا مسئلہ افغاں قوم کے لئے ایک تشویشناک امر میں تبدیل ہوچکا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں انتہا پسند دھڑے لڑکیوں کی تعلیم کے مخالف ہیں اور اب تک انہوں نے طالبات پر زہریلی گيس سے حملے کرکے انہیں تعلیم چھوڑنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی ہے۔
صوبہ ہرات کے حکام کا خیال ہے کہ دہشتگرد اور انتہا پسند عناصر نے اپنے پروگرام بدل کر اب اغوا کی وارداتوں کو چھوڑ کراسکولی بچوں پرزہریلی گيس سے حملے کرنے شروع کردئے ہیں جو کہ ایک نہایت خطرناک امراور افغان گھرانوں کی تشویش کا باعث ہے۔