الوقت- ایران اور پانچ جمع ایک ممالک کے درمیان ایٹمی معاہدے کے بعد اس بات کا بہت زیادہ تکرار کیا جارہا ہے کہ ایران کا اسلامی انقلاب اپنے ابتدائی نغرے امریکہ مردہ باد سے پیچھے ہٹ گیا ہے اور اب وہ دن بہت نزدیک ہیں جب ایران اور امریکہ ایک ہی گھاٹ سے پانی پیئیں گے ۔دوسری طرف ایران کی طرف سے با ربار اس بات کی یاد دہانی کی جارہی ہے کہ ایٹمی مذاکرات کے علاوہ امریکہ سے کسی موضوع پر مذاکرات نہیں ہوںگے رہبر انقلاب اسلامی نے گزشتہ دنوں میں اس موضوع کو کئی بار اپنی تقاریر میں بیان کیا ہے ،دو دن پہلے والی تقریر میں بھی آپ نے اس مسئلے کی طرف خصوصی اشارہ فرمایا ہے رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ ایرانی قوم کے خلاف امریکہ کی سازشوں کے ختم ہونے کی واحد راہ ایرانیوں کا قومی اقتدار ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ کی صبح ہزاروں افراد سے خطاب میں فرمایا کہ امریکہ بعض راستوں سے ملک میں اثر و رسوخ حاصل کرنے کی فریبکارانہ کوشش کررہا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ مضبوط اور استقامتی معیشت، علمی اور سائنسی اعتبار سے روز افزوں ترقی، عوام بالخصوص نوجوانوں میں انقلابی جذبات کا تحفظ اور تقویت ایسے تین اسباب ہیں جن سے امریکہ کی کبھی نہ ختم ہونے والی دشمنی کا بھرپور مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکہ بالخصوص امریکی کانگریس میں ایٹمی معاہدے کے بعد بھی خلاف ورزیاں کررہا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایٹمی معاہدے کے بعد کہ ابھی ایران اور امریکہ میں اس کی تقدیر کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے امریکی کانگریس میں ایران کے خلاف مشکلیں پیدا کرنے کے لئے سازشیں کی جارہی ہیں اور بل پیش کئے جارہے ہیں۔ ایرانی قوم کے خلاف امریکہ کی دشمنی کے بارے میں رہبرانقلاب اسلامی کے بیانات ان قیاس آرائيوں کی طرف اشارہ ہے جو حالیہ مہینوں اور پانچ جمع ایک گروپ کے ساتھ ایٹمی مذاکرات کے اختتام کے بعد امریکہ اور ایران کے تعلقات کو معمول پر لانے کے بارے میں سامنے آرہی ہیں۔ بہت سے ذرايع ابلاغ اور سیاسی حلقوں نے بالخصوص مغربی میڈیا اور سیاسی حلقے یہ ایٹمی مسئلے میں ایران اور امریکہ کے مذاکرات کو دیگر مسائل بالخصوص علاقائی مسائل سے بھی جوڑنا چاہتے ہیں اور یہ کھ رہے ہیں کہ ایران اور امریکہ دیگر موضوعات پر بھی مذاکرات کرسکتے ہیں۔ واضح رہے اسلامی جمہوریہ ایران نے ایٹمی مذاکرات کے دوران اور اسکے بعد بارہا اعلان کیا ہے کہ تہران اور واشنگٹن کے مذاکرات محض ایٹمی موضوع پر ہیں اور دیگر مسائل کے بارے میں فریقین میں اختلافات پائے جاتے ہیں جن کی بنا پر تعاون اور مذاکرات کا کوئي امکان باقی نہیں بچا ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے اس سے قبل بھی صراحت کے ساتھ فرمایا تھا کہ بعض عالمی مسائل منجملہ علاقے کے ملکوں میں دہشتگردی کے پھیلاؤ کے بارے میں ایران اور امریکہ کے موقف ایک دوسرے کے مقابل میں ہیں اور اس سلسلے میں مشترکہ تعاون اور نقطہ نظر تک نہیں پہنچا جاسکتا۔ دوسری طرف ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے مذاکرات کے نتیجے میں ایٹمی معاہدے کے حصول اور ایسے حالات میں جبکہ دونوں ملکوں کی پارلیمانوں میں اس کا جائزہ لئے جانے کے نتائج واضح نہیں ہیں۔ امریکہ کے الگ الگ اور دوہری قسم کی باتیں سنی جارہی ہیں جن سے اس معاہدے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اسی وجہ سے رہبرانقلاب اسلامی نے اثر ورسوخ پیدا کرنے کے لئے امریکہ کی پالیسیوں اور طریقوں کی بابت خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی سازشوں کے خاتمے کی واحد راہ ایرانیوں کا قومی اقتدار ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ہمیں اس طرح سے طاقتور ہونا چاہیے کہ امریکہ اپنی دشمنیوں کے نتائج سے مایوس ہوجائے۔ قومی اقتدار جیسا کہ رہبرانقلاب اسلامی نے اسکے تحفظ پر تاکید فرمائي ہے اقتصادی، علمی و سائنسی نیز انقلابی جذبات کی تقویت پر استوار ہے۔ ایران نے استقامتی معیشت کی اسٹراٹیجی اپنا کر جو ملک کو نقصان دہ وابستگيوں سے محفوظ رکھتی ہے، اپنی داخلی توانائيوں پر بھروسہ کرنے کی پالیسی پر گامزن ہوکر اندھا دھند درامدات اور خام مال فروخت کرنے سے دوری اختیار کرلی ہے اوراس طرح کوشش کررہا ہے کہ اپنی معیشت کی بنیادوں کو دشمن کے خطروں اور پابندیوں کے مقابل مضبوط اور مستحکم بنا سکے۔ اس کے علاوہ ایران کے علمی اور سائنسی ادارے بھی مقامی علم و دانش کی بنیادوں پر ملک کو تیزی سے آگے کی سمت لے جارہے ہیں۔ رہبرانقلاب اسلامی کے الفاظ میں انقلابی جذبات کا تحفظ بھی ایرانیوں کے قومی اقتدار کی ایک بنیاد ہے جو امریکہ اور اسلامی انقلاب کے دشمنوں کی کبھی نہ ختم ہونے والی سازشوں کے مقابل ملت ایران کی ہوشیاری اور ثبات قدمی کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ امریکہ سے ایران کے تعلقات کی بحالی بعض قوتوں کی خواہش تو ہوسکتی ہے اس کے عملی میدان میں کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔امریکہ دباؤ اور بالا دستی کی پالیسی کے زریعے ایران سے تعلقات بحال کرنے کا خواہشمند ہے جبکہ ایران کا موقف یہ ہے کہ ایران نے سخت ترین حالات میں اپنے موقف کا دفاع کیا ہے اب تو ایران علاقے سمیت عالمی سیاست کا اہم کھلاڑی ہے وہ امریکہ کی بالا دستی کو کیوں قبول کرے گا۔