الوقت- فلسطین میں کیا ہورہا ہے عالمی برادری اسکو روزمرہ کے واقعات قرار دے کر نظر انداز کررہی ہے۔مسلمان حکومتیں تو یوں بھی امریکہ کے خوف سے چپ سادھے ہوئے ہیں لیکن عالمی اداروں کی مصلحت پسندی بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔امت مسلمہ اور کچھ نہیں کر سکتی تو کم اوکم ان کی مظلومیت کا تو پرچار کرےکیونکہ فلسطین سے موصولہ اطلاعات کے مطابق صیہونی جیلوں میں فلسطینی اسیروں کی حالت خراب ہوتی جارہی ہے۔ حالیہ دنوں میں اس سلسلے میں سامنے آنے والی رپورٹوں سے صیہونی جیلوں میں بند فلسطینی قیدیوں کی صورتحال کے بارے میں تشویش بڑھ گئي ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق صیہونی حکومت کی جیلوں میں فلسطینی قیدی آہستہ آہستہ موت کے منہ میں جارہے ہیں۔ ادھر فلسیطنی قیدیوں اور صیہونی جیلوں سے رہا ہونے والے افراد کے امور کی کمیٹی کے سربراہ عیسی قراقع نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی جیلوں میں قید فلسطینی عالمی برادری کے خاموشی کے زیر سایہ تدریجی موت کا سامنا کررہے ہیں۔ عیسی قراقع نے کہا ہے کہ صیہونی جیلوں میں بیمار فلسطینی قیدیوں کی تعداد ایک ہزار آٹھ سو تک پہنچ گئي ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے پچاسی قیدی لاعلاج بیماریوں، کینسروں، فالج، نفسیاتی بیماریوں اور معذوریت کا شکار ہیں اور ان کی جسمانی صورتحال نہایت ہی خطرناک حد تک ابتر ہوچکی ہے۔ فلسطینیوں کی نازک صورتحال کے بار ے میں متعدد رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں سے بڑی تعداد کی صورتحال نہایت خراب ہے اور اس سے فلسطینی قوم سمیت عالمی رائے عامہ کو تشویش لاحق ہوچکی ہے۔ صیہونی حکومت فلسطینی قیدیوں کو نہایت ہی نامناسب حالات میں رکھتی ہے اور صیہونی جیلوں میں وہ سہولتیں بھی نہیں ہوتیں جو ایک عام جیل میں ہوتی ہیں، اس کے علاوہ فلسطینی قیدیوں کو طرح طرح سے جسمانی ایذائيں بھی پہنچائي جاتی ہیں۔ حالیہ مہینوں میں صیہونی جیلوں میں شہید ہونے والے نیز لاعلاج بیماریوں اور مستقل طور پر معذور ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد میں جو اضافہ ہوا ہے اس سے فلسطینی قیدیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے وحشیانہ اور المناک رویئے کا پتہ چلتا ہے۔ ادھر یہ خبریں بھی ہیں کہ صیہونی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں پر طرح طرح کی داواؤں کے خطرناک تجربے کئے جارہے ہیں۔ فلسطینی قوم نے اس سلسلے میں عالمی سطح پر فوری تحقیقات کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ صیہونی حکومت آئے دن فلسطینیوں کا قتل عام کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں گرفتار کرکے نہایت ہی نامناسب حالات میں قید رکھتی ہےاس کے علاوہ انہیں طرح طرح کی بھیانک جسمانی ایذائيں بھی پہنچاتی ہے جس کے نتیجے میں وہ عملی طور سے آہستہ آہستہ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ واضح رہے گذشتہ برسوں میں صیہونی حکومت کی بھیانک جیلوں میں دو سو فلسطینی قیدی شہید ہوئے ہیں جس سے ان تمام حقائق کو واضح طور پر سمجھا جاسکتا ہے۔ صیہونی حکومت نے فلسطینی اسیروں کے خلاف اپنی مجرمانہ کاروائیوں میں اضافہ کردیا ہے اور اس طرح سے فلسطینیوں کی نسل کشی پر مبنی اپنی نسل پرستانہ پالیسیوں کو آگے بڑھا رہی ہے۔ صیہونی حکومت کی جیلوں کی نہایت نامناسب صورتحال جہاں فلسطینی قیدیوں کو رکھا جاتا ہے اور فلسطینی قیدیوں کودی جانے والی ہولناک جسمانی ایذائيں اس بات کا سبب بنی ہیں کہ اکثر فلسطینی قیدی لاعلاج بیماریوں میں مبتلا اور ہمیشہ کے لئے معذور بن جائیں۔ فلسطینی قیدیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے وحشیانہ اقدامات میں شدت آنے سے قدس کی غاصب حکومت کی بہیمانہ ماہیت کا پتہ چلتا ہے ۔ ان حالات میں عالمی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ کی جانب سے صیہونی حکومت کے مجرمانہ اقدامات پر خاموشی اختیارکرنے سے صیہونی حکومت فلسطینیوں بالخصوص فلسطینی قیدیوں کے خلاف تشدد آمیز اقدامات جاری رکھنے میں مزید گستاخ ہوگئي ہے۔ صیہونی حکومت کے مقابل اقوام متحدہ کی لاپرواہی سے صیہونی جیلوں میں قید تقریبا سات ہزار فلسطینیوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے اور یہ مسئلہ اس بات کا متقاضی ہے کہ عالمی ادارے فلسطینی قیدیوں کی صورتحال کا سنجیدگي سے نوٹس لیں۔