الوقت- بحرین کی جمعیت العمل الاسلامی نے حکومت کی جانب سے سرگرم سیاسی کارکنوں کوقتل کرنے کی سازش کی بابت خبردار کیا ہے -جمعیت العمل الاسلامی کے ایک سینئرعہدیدار نے منگل کے روز فارس نیوزایجنسی کے ساتھ گفتگو میں، بحرینی عوام کے پرامن احتجاج کو کچلنے کے مقصد سے خصوصی حفاظتی یونٹ تشکیل دیئے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس نئی حفاظتی یونٹ کی ذمہ داری، اندرون و بیرون ملک مقیم، سینئر انقلابی رہنماؤں اورسرگرم سیاسی کارکنوں اوران میں سر فہرست بحرین کے ممتازعالم دین شیخ عیسی احمد قاسم کے قتل کی مکمل منصوبہ بندی کرنا ہے -
علی البحرانی نے اسی طرح بحرین کے پرامن مظاہروں میں شہید ہونے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کےعوام کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے وحشیانہ حملے بدستورجاری ہیں- انہوں نے کہا کہ جیلوں میں بند بحرینی بچوں اورنوجوانوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے اوراس میں بحرین کی وزارت داخلہ کے افسران ملوث ہیں۔
بحرین سے موصولہ اطلاعات کے مطابق آل خلیفہ کی کال کوٹھریوں میں سیاسی قیدیوں کی حالت نازک ہے۔ ادھر یہ خبر ہےکہ بھوک ہڑتال کی بنا پر ایک بحرینی رہنما عبدالجلیل السنکیس کی حالت خراب ہونے کے بعد فوجی اسپتال منتقل کردیا گيا ہے۔ عبدالجلیل السنکیس اکیس مارچ سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔انہوں نے؛ جو؛ جیل میں قیدیوں کے ساتھ سکیورٹی فورسز کی بدسلوکی پر احتجاج کرتے ہوئے بھوک ہڑتال کررکھی ہے۔ السنکیس جمعیت اسلامی وفاق ملی بحرین کے بانیوں اور تحریک حق کے رکن ہیں۔ انہیں تین برس قبل دیگر سیاسی رہنماوں کے ہمراہ گرفتار کرکے عمر قید کی سزا سنائي گئي تھی۔ انہیں حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کرنے پر گرفتار کیا گيا تھا۔ حالیہ دنوں میں انسانی حقوق کی اکتالیس تنظیموں نے السنکیس کی فوری رہائي کا مطالبہ کیا ہے۔ ان تنظیموں میں مقامی اور بین الاقوامی تنظیمیں شامل ہیں۔ انسانی حقوق کی ان تنظموں نے امریکہ اور یورپی یونین سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ منامہ حکومت پر السنکیس کو رہا کرنے کے لئے دباؤ ڈالیں۔ ادھر اطلاعات ہیں کہ برطانیہ میں مقیم بحرینی سرگرم افراد نے بھی وزارت خارجہ کے سامنے احتجاجی اجتماع کرکے تاکید کی ہے کہ لندن آل خلیفہ پر دباؤ ڈالے کہ وہ انسانی حقوق کی پامالی بالخصوص جیلوں انسانی حقوق پامال کرنا بند کردے۔ادھر یمن کی اسلامی پارٹی العمل کے رہنما سید جعفر علوی نے کہا ہے کہ بحرین کے شیعہ مسلمان جو اکثریت میں ہیں آل خلیفہ کے منصوبہ بند ظلم وستم اور امتیازی رویے کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آل خلیفہ کے وزیر داخلہ بڑے دعوے کے ساتھ کہتے ہیں کہ بحرین میں شیعہ مسلمان دوسرے درجے کے شہری نہیں ہیں حالانکہ آل خلیفہ کے کارندے ملک میں اور جیلوں میں شیعہ مسلمانوں سے دشمن کی طرح پیش آتی ہیں۔ سید جعفر علوی نے کہا کہ آل خلیفہ کی حکومت آزادیوں کو محدود کرتی ہے، علماء کو گرفتار کرتی ہے اور شیعہ مسلمانوں کو بری طرح کچل رہی ہے اور ان کے خلاف جنگي ہتھیار استعمال کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آل خلیفہ کی حکومت نےشیعہ اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے سعودی عرب کے سابق انٹلیجنس چيف بندر بن سلطان کی سازشوں پر عمل کرنا شروع کردیا ہے۔ ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے قیدیوں کے ساتھ برے سلوک منجملہ بحرینی ٹیچروں کی یونین کے سربراہ کے ساتھ جیل میں ہونے والی بدسلوکی کی مذمت کی ہے۔ اس تنظیم نے ایک بیان جاری کرکے کہا ہے آل خلیفہ کی جو جیل کے عھدیداروں نے گذشتہ مارچ سے بحرینی ٹیچروں کی یونین کے سربراہ مھدی ابو دیب کوعلاج معالجے اور دواؤں سے محروم کررکھا ہے۔ اس بیان میں ابودیب کے اھل خانہ کے حوالے سے کہا گيا ہے کہ ابو دیب کو دوہزار گيارہ میں جسمانی ایذائيں پہنچائي گئي تھیں جس کے نتیجے میں ان کی کمر پر زخم آئے ہیں لیکن جیل کے عھدیدار اس مسئلےکو نظر انداز کررہے ہیں۔ اس بیان کے مطابق ابو دیب بلڈ پریشر اور ذیابیطس میں بھی مبتلا ہیں اور انہیں ان کے افکار و نظریات کی بناپر قید کیا گیا ہے۔ اس بیان میں کہا گيا ہے کہ ابو دیب کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جاناچاہیے۔ بحرین سے موصولہ ان خبروں سے باسانی اندازہ ہوتا ہے کہ ال خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت اپنے مخالفین کو کچلنے کے لئے ہر حربہ استعمال کررہی ہے لیکن انسانی حقوق کا پرچار کرنے والے تمام عالمی اداروں پر موت جیسی خاموشی طاری ہے۔کتنی افسوس کی بات ہے کہ امریکہ سمیت بعض ممالک نے یمن میں جارحیت کے مرتکب ہونے والے بعض عرب مملک کے فوجیوں کی ہلاکت پر تو اپنے رنج و غم کا اظہار کیا ہے لیکن انہیں بحرین میں کسی قسم کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نظر نہیں آتی ۔بحرین کی آل خلیفہ حکومت اپنے مخالفین کوکچلنے کے لئے چاہے کچھ بھی کرتی پھرے اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں اور نہ انکے غیرانسانی اقدامات کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے۔