الوقت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کےوزیراعظم نے وزیراعظم ہاؤس میں منعقدہ پاکستان مدارس کی پانچ تنظیموں کے اتحاد کے نمائندہ علما سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان ہمارے ملک کا اہم ایجنڈا ہے جس کے متفقہ نکات پر ہم بتدریج عمل کررہے ہیں۔اورنیشنل ایکشن پلان پر بامعنی عمل کے لیے ضروری تھا کہ مختلف مکتبہ فکر کے علما سے مشاورت کی جائے۔
انہوں نے وفد کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سکون اور امن آنے سے ساری خرابیاں دور ہوں گی، ہم نیشنل ایکشن پلان کے ایجنڈے کی سیاست سے بالاتر ہوکر تکمیل چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مل جل کر امن قائم کرنا ہوگا اور دہشت گردی اور فرقہ واریت کے زہر کو ختم کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں بعض دینی مدارس مذھبی تعلیم کی آڑ میں دہشتگردی کو فروغ دے رہے ہیں اور حکومت پاکستان نے شواہد کی بنیاد پر اس قسم کے مدارس کے خلاف کریک ڈاون کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اگر حکومت دہشتگردی کے خلاف کارروائی میں سنجیدہ ہے تو اسے دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو توڑنا ہوگا اور اسی صورت میں پاکستان میں امن قائم ہو سکتا ہے۔