الوقت کی رپورٹ کے مطابق چار افراد پر مشتمل ایک شامی خاندان یونان جانے کی کوشش کررہا تھا کہ ان افراد کی کشتی سمندر میں ڈوب گئی اور والد کو چھوڑ کر خاندان کے باقی تمام افراد، دو چھوٹے بچے اور ان کی والدہ، جاں بحق ہوگئے۔ان میں سے ایک تین سالہ بچے ایلن کردی کی لاش ترکی کے ساحل پر پڑی ملی تھی۔ایلن کردی، اس کے بھائی اور والدہ کو ان کے وطن کوبانی میں، جو کرد اکثریتی شہر ہے، سپرد خاک کردیا گیا۔
دنیا بھر میں 3 سالہ ایلن کردی کی تصویر نے لوگوں کے دل دہلا دیئے ہیں اور اس سے عراق، شام اور لیبیا سے یورپی ممالک کا رخ کرنے والے پناہ گزینوں کے مسئلے پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ اس تنازعے کا ذمہ دار کون ہے اور اس سے کس طرح نمٹا جائے۔
امریکہ اور اس کے مغربی عرب اتحادیوں کے گٹھ جوڑ کے نتیجے میں بننے والے دہشت گرد گروہ داعش کے حملوں کی وجہ سے کمسن ایلان کا خاندان کئی بار شام کے اندر بے گھر ہونے کے بعد جون میں کوبانی واپس لوٹا تھا مگر داعش دہشت گردوں کی جانب سے دوبارہ محاصرے کے بعد ایک بار پھر اپنے آبائی علاقے سے نکلنے پر مجبور ہوگیا۔