الوقت نے اخبار یو ایس ٹو ڈے کےحوالے سے رپورٹ دی ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما سے سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ملاقات کے وقت وہائٹ ہاؤس کے سامنے آل سعود کی جابر حکومت کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
مظاہرین نے آل سعود کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی، مردوں اور عورتوں کے سلسلے میں امتیازی پالیسیوں اور دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والوں پر ظلم و تشدد کے خلاف شدید احتجاج کیااور سعودی مخالف نعرے لگائے۔
انسانی حقوق کی حامی تنظیموں کے مطابق، آل سعودکی حکومت اپنے مخالف سعودی شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیتی ہے، انھیں مقدمہ چلائے بغیر جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے، مردوں اور عورتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور مذہبی اقلیتوں کے ساتھ ہر طرح کے مظالم روا رکھتی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی مشرق وسطی کی ڈائریکٹر سارہ لی واٹسن نے یمن میں سعودی عرب کی مداخلت پر تنقید کرتے ہو ئے کہا کہ امریکی سرپرستی میں یمن پر سعودی عرب کے فضائی اور زمینی حملے لاحاصل ہیں اور کلسٹر بموں کا استعمال جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔