الوقت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینٹرل آرگنائزر جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ الیکشن ٹربیونل چار اہم حلقوں میں سے دو میں پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے۔
واضح رہے کہ عام انتخابات کے فوراً بعدعمران خان نے چار حلقوں میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ ان چار حلقوں میں لاہور کے حلقے خاص اہمیت کے حامل ہیں۔
اب تک لاہور کے دو حلقوں این اے -122 اور این اے- 125 میں الیکشن کی تحقیقات سے بے ضابطگیاں ثابت ہونے کے بعد یہاں ضمنی الیکشن ہوتے نظر آتے ہیں۔تاہم ایاز صادق نے ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ممکن ہے کہ ایاز صادق کو سپریم کورٹ سے سٹے آرڈر مل جائے، لیکن لاہور الیکشن ٹربیونل کے فیصلے نے انہیں ایک متنازعہ شخصیتضرور بنا دیاہے۔
سیاسی اور قانونی ماہرین کے خیال میں عدالتی کارروائی مکمل ہونے تک نا صرف ایاز صادق کو قومی اسمبلی میں سخت وقت گزارنا پڑے بلکہ اب ان کیلئے اسپیکر کے عہدہ کی حرمت اور وقار برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔