الوقت کی رپورٹ کے مطابق عراق کے سابق وزیر اعظم نوری مالکی نے کل تہران میں پریس کانفرنس میں سقوط موصل کے بارے میں عراقی پارلیمنٹ کی تحقیقاتی کمیٹی کی حالیہ رپورٹ اور اس مسئلے میں ان کے ملوث ہونے کے الزام سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کمیٹی میں سیاسی اختلافات اور اس کے ارکان کے خیالات کے بارے میں شکوک و شبہات پائے جات ہیں۔
نوری مالکی نے کہا کہ موصل میں جو کچھ ہوا وہ جنگ نہیں بلکہ منصوبہ بند سازش تھی کیونکہ وہاں پر فوج مسلح پولیس کے ساتھ موجود تھی اور ان کو شکست دینے کا کوئی امکان نہیں تھا۔ نوری مالکی نے کہا کہ بعض کرد افسران کا موصل کے بارے میں اپنے اقدامات کا جواز پیش کرتے ہوئے کہنا ہے کہ یہ جنگ شیعوں اور مالکی کے خلاف داعش کی جنگ ہے اور کردوں کو اس جنگ میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔انہوں نے داعش گروہ سے مقابلے کے بہانے شمالی عراق پر ترکی کے حملوں کے بارے میں کہا کہ ترکی اور سعودی عرب داعش گروہ کے سب سے بڑے حامیوں میں سے ہیں۔