الوقت- سیاست میں نظریاتی اور عملی لحاظ سے اقتدار یا طاقت بنیادی مفہوم ہے جو کلیدی کردار کا حامل ہوتا ہے۔سیاست میں اس مفہوم کے بنیادی کردار کے پیش نظر اس کے بار ے میں متعدد نظریات پائے جاتے ہیں۔ اھل نظر اقتدار کی تعریف کے بارے میں کافی اختلاف رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ مختلف امور کی طرح سے اس کی بھی کوئي جامع تعریف نہیں ہے۔ مختلف افکار و نظریات کے حامل افراد نے لفظ اقتدار کی الگ الگ تعریف کی ہے۔ حقیقی اقتدار اقدار پر استوار ہوتا ہے اور اقدار میں تبدیلی آنے سے اقتدار کے چال چلن میں بھی تبدیلیاں آنے لگتی ہیں۔
اقتدار کی اجمالی تعریف میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ اقتدار اس توانائی کو کہتے ہیں جس کے سہارے ایک فرد اپنا ارادہ کسی دوسرے فرد یا گروہ پر مسلط کرسکتا ہے۔ اس تعریف میں اقتدار کے لفظی اور ظاہری پہلوؤں پر توجہ کی گئي ہے۔
اقتدار کے معنی کی وضاحت کے سلسلے میں سیاسیات کے مفکرین اور دانشوروں کے درمیان اتفاق نظر نہیں پایا جاتا ہے۔ کچھ لوگوں نے طبقاتی اعتبار سے اقتدار کے معنی کی تشریح کرنے کی کوشش کی ہے تو کچھ لوگوں نے اقتدار کے آثار و نتائج کے پیش نظر اس کے معنی کی وضاحت کرنے کی سعی کی ہے۔بعض سیاسی عمرانیات کے ماہرین نے اقتدار کے حدود وقیود بیان کئے ہیں اور سادہ نیز ترقی یافتہ معاشروں میں اس کے فرق کو ظاہر کیا ہے۔ اسکے علاوہ کچھ لوگوں نے عام اور خاص معاشروں میں اقتدار پر غور و خوص کیا ہے اور اقتدار کے ایک سسٹمیٹیک مظہر میں تبدیل ہونے کی طرف توجہ دلائي ہے۔
اقتدار کے لغوی معنی
لغت میں اقتدار کے معنی توانائي رکھنے، کسی کام کے کرسکنے یا انجام دینے کی طاقت کے حامل ہونے، استطاعت ، ایسی صفت جو ارادے کے تحت اپنے اثرات مرتب کرتی ہو بیان کئے گئے ہیں۔ لغت میں ا قتدار کی ایک اور تعریف کی گئي ہے وہ یہ ہے کہ اقتدار اس توانائي اور صلاحیت کو کہتے ہیں جو کسی فرد یا کسی شئي کے بالقوۃ یا بالفعل اثرات کے اندازے کی نشاندھی کرتی ہے۔
اقتدار کی اصطلاحی تعریف ہمیں فلسفہ، کلام، سماجیات، اور سیاسیات میں ڈھونڈنی چاہیے۔ اقتدار کے معنی جدید نظریہ سیاست کی اساس ہے۔
سیاسیات کے بعض ماہرین کا نظریہ
ماہرین سیاسیات کا کہنا ہےکہ سیاست کامقصد اقتدارکا حصول اور اسکو اپنے ہاتھوں میں باقی رکھنا ہے۔ بہت سے ماہرین سیاسیات کا یہ خیال ہے کہ اقتدار کے تعلقات سیاست کا مرکز ہے۔ ان کاکہنا ہے کہ جو چیز انسانوں کے سیاسی تعلقات کو دوسرے امور سے ممتاز کرتی ہے وہ اقتدار ہے۔یہ اقتدار ایسی چیز ہے جسے ہر قوم یا ملک اور حکومت حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے تا کہ اس کے سہارے عالمی سطح پر اپنے قومی مفادات کا دفاع کرسکے یا دوسروں پر اپنے مطالبات و نظریات مسلط کرسکے۔ اسی وجہ سے ہم اقتدار کو ایک عام مفہوم قرار دے سکتے ہیں جو تمام علوم خواہ وہ سماجیات ہوں، طبیعیات ہوں یا دیگر علوم ہوں سب میں اسے دخل ہے البتہ سیاسیات میں اسے مرکزی حیثیت حاصل ہے۔
اسلام اور دیگر ادیان توحیدی میں اقتدار کے بارے میں خاص نظریات پیش کئے گئے ہیں۔ علماء اسلام کی نظر میں اور قرآن کی رو سے اقتدار اور طاقت کا سرچشمہ ذات لایزال الھی ہے جو علی کل شیئي قدیر ہے۔وہ قادر مطلق اور قدرت مطلق ہے۔ کلمہ قدرت شان و عظمت و جلال خداوندی کی آيت ہے اور انسان کے لئے مجازی صفت کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہےواللہ علی کل شئي قدیر۔ خدا ہر چیز پر قدرت اور توانائي رکھتا ہے۔
سیاسی اقتدار سہل و ممتنع مفاہیم میں سے ہے۔ سیاسی اقتدار میں نیچر یا حکومت کے قلمرو اور اس میں انسانوں پر حکومت کی جاتی ہے۔ یہ مفہوم بادی النظر میں بدیھی لگتا ہے لیکن اسے کسی بھی تعریف کی قید میں بند نہیں کیا جاسکتا۔ اقتدار منظم طاقت کو کہتے ہیں اورطاقت اقتدار کی بنیاد ہوتی ہے۔