الوقت- بحرین کی آل خلیفہ حکومت نے حکومت مخالف بحرینی شہریوں کی شہریت منسوخ کرکے بحرین کی عوامی تحریک کو کچلنے کے لئے نہ صرف پاکستانی شہریوں کو فوجی مشاروین کے طور پر بحرین میں ملازمتیں دی ہیں بلکہ ہزاروں پاکستانیوں کو اس ملک کی شہریت بھی دی ہے ۔ بحرین میں پاکستانی سفارت خانے کے ایک اعلی عہدیدار نے کہا ہے کہ بحرین کی وزارت داخلہ اور دیگر مراکز میں بیس ہزار پاکستانی موجود ہیں-
بحرین میں پاکستانی سفارت خانے کے ایک عہدیدار مقصود لادیر جاہ نے بحرینی اخبار الوسط کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ بحرین میں مقیم پاکستانیوں کی تعداد ایک لاکھ تک جا پہنچی ہے جن میں سے بیشر، تعمیرات اور ڈرائیونگ کے شعبوں میں جبکہ بیس ہزار پاکستانی شہری، وزارت داخلہ میں سیکورٹی گارڈز کی حیثیت سے اور بعض دیگر بحرین کے وزارت خانوں میں کام کر رہے ہیں- بحرین میں ایک لاکھ پاکستانی باشندے ایسی حالت میں موجود ہیں کہ ظالم و جابر آل خلیفہ حکومت، بیہودہ اور بے بنیاد بہانوں سے بحرینیوں کی شہریت منسوخ کر رہی ہے اور اس حکومت نے بہت سے بحرینی شہریوں کو حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کرنے کے بہانے سے نوکریوں سے نکال دیا ہے- دوسری جانب پاکستانیوں کی ایک تعداد، بحرینی شہریوں کے پرامن مظاہروں کو کچلنے کے لئے آل خلیفہ حکومت کے ساتھ تعاون بھی کر رہی ہے-
بحرین میں ہندوستان اور بنگلہ دیش کے بعد پاکستانیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے ۔2014 میں بحرین کے شاہ کے دورہ اسلام آباد کے موقع پر کئی سیکوریٹی معاہدوں پر دستخط ہوئے جس کے بعد ان دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہوگئے۔آل خلیفہ کی حکومت نے گذشتہ چار سالوں میں غیر ملکی ایجنٹوں سے اپنے ملک کے عوام کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ان چار سالوں میں آل حلیفہ کی ڈکٹیٹر جکومت نے تیونس،سوڈان،پاکستان،ہندوستان،اور بنگلا دیش سے تعلق رکھنے والے دس ہزار افراد کو بحرین کی شہریت دی ہے۔۔ان ممالک کی افرادی قوت کے استعمال کے ساتھ ساتھ سعودی عرب اور عرب امارات کے باقاعدہ فوجیوں کو بھی سپر جزیرہ کے نام پر ملک میں بلا کرکے عوام یر مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔اس وقت سعودی عرب اور عرب امارات کے باقاعدہ فوجیوں کے علاوہ ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے کئی افراد بھی سیکوریٹی فورسز بالخصوص پولیس کی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔
بحرین کی عوام کا اس کے علاوہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے ملک میں جمہوری حقوق کی بحالی اپنے جائز حقوق کی بازیابی اور ملک میں ڈکٹیٹر شپ کو ختم کرکے جمہوری اور سماجی اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہیں۔اسکے مقابلے میں آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت مطالبات کرنے والے نہتے عوام کو انتہائی بے دردی سے تشدد کا نشانہ بناتی ہے اور ان کو عام شہری کے حقوق دینے پر بھی تیار نہیں ہے ۔آل خلیفہ حکومت بحرینی باشندوں کی شہریت کو منسوخ کرکے ملک میں آبادی کی شرح کو بھی اپنے حق مین تبدیل کرنا چاہتی ہے ۔اس وقت غیر ملکی بڑی آسانی سے اس ملک میں رہ رہے ہیں اور ان میں سے جو بھی چاہتا ہے پولیس یا کسی دوسری سیکوریٹی فورس میں شامل ہوکر بحرین کی شہریت حاصل کرلیتا ہے دوسری طرف اس ملک کے پیدائشی نوجوان شہریوں کی ایک بڑی تعدار بے روزگاری کے عذاب سے گذر رہی ہے ۔بحرین میں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ ایک شہری چالیس سال سے اس ملک میں رہ رہا ہے اور اسکی ماں بھی بحرینی ہے اور اس نے بحرینی لڑکی سے شادی بھی کی لیکن اس کو شہریت نہیں دیگئی ہے کیونکہ انہیں شک ہے کہ یہ فرد ممکن ہے انکی حکومت کا مخالف ہو۔ دوسری طرف دنیا کے کسی بھی ملک کا شہری اگر حکومت مخالف بحرینی عوام پر تشد ڈھانے کے لئے تیار ہے تو اسی فوری طور پر بحرین کی شہریت مل جاتی ہے۔اسی بنا پر انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں نے آل خلیفہ کی شاہی حکومت پر بحرینی عوام کے حقوق پامال کرنے کا الزام لگایا ہے۔
العالم نیوز چینل کے مطابق، انسانی حقوق کی بارہ عالمی تنظیموں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو خط لکھ کر بحرین کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس خط میں بتایا گیا ہے کہ آل خلیفہ حکومت، پرامن مخالفت کرنے والوں کو قید میں رکھے ہوئے ہے اور اب تک تشدد اور انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث کسی بھی عہدیدار پر مقدمہ نہیں چلایا گیا ہے۔ ان عالمی تنظیموں نے اس مسئلے پر روشنی ڈالی کہ بحرین میں عوام پر دہشت گردی کے الزامات عائد کر کے، انہیں گرفتار اور طویل المدت سزائیں دی جارہی ہیں۔ اس خط میں کہا گیا ہے کہ اس قسم کے واقعات کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے نام اس خط میں بتایا ہے کہ بحرین کے سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے شدید ایذائیں دینے کا مسئلہ بھی اب تک حل نہیں ہوا ہے جس سے بحرین کے عدالتی نظام کی کمزوری کا اندازہ ہوتا ہے۔