الوقت- یمن کی فوج اور انصاراللہ سے وابستہ انقلابی فورسز نے عدن میں سعودی عرب اور اسکی پٹھو فورسز کی اس شہر پر قبضے کی حالیہ کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے ۔یمن کے فراری صدر منصور ہادی سے وابستہ زرائع نے جمعہ کے دن دعوی کیا تھا کہ ان کے حامیوں نے جنوبی یمن کے مرکزی اور اسٹریٹجک شہر عدن پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور منصور ہادی کی کابینہ کے چند وزیر بھی عدن پہنچ گئے ہیں۔ منصور ہادی کے حامیوں نیزسعودی عرب اور اسکی پٹھو فورسز نے القاعدہ کے ساتھ ملکر گزشتہ منگل کو عدن سے انقلابی قوتوں کو باہر نکالنے کے لئے ایک بڑا حملہ کیا تھا۔اس حملے کے بعد سعودی عرب نے بھی دعوی کیا تھا کہ انکی حامی قوتوں نے عدن پر قبضہ کرلیا ہے اور اب یہ علاقہ انصاراللہ کے کنٹرول میں نہیں ہے اور اس آپریشن میں انقلابی قوتوں کو سخت نقصان اٹھانا پڑا ہے حالانکہ یمن کے مقامی زرائع نے ان دعووں کو سختی سے مسترد کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ انصاراللہ اور سعودی ایجنٹوں اور القاعدہ کے جنگجوؤ ں کے درمیان شدید جھڑپیں ضرور ہوئی ہیں لیکن اس وقت عدن کا ہوائی اڈہ انصار اللہ کے مکمل کنٹرول میں ہے ۔انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام کے مطابق جارح دشمن کو حالیہ حملوں میں کوئی خاص کامیابی نہیں ملی ہے تاہم سعودی عرب کی کوشش ہے کہ میڈیا کے پروپگینڈے کے زریعے اپنی ناکامیوں پر پردا ڈالے اور عدن پر قبضے کے یہ دعوے نفسیاتی جنگ کا ایک حصہ ہیں ۔
عدن جیسے اہم شہر پر قبضے کے لئے حالیہ زور آزمائی نہایت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس شہر پر قبضہ یمن کی سیاسی اور اقتصادی صورت حال پر اثر انداز ہونے کے لئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے اور یمن پر سعودی حملے کے پیچھے بھی اس اسٹریٹجک شہر پر اپنا مکمل کنٹرول حاصل کرنا تھا۔اس شہر پر قبضہ اتنا اہم ہے کہ اس پر قابض قوت کو یمن میں کامیاب سمجھا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جب انصاراللہ اور اسکے حامی عوامی گروہوں نے دارالحکومت صنعا پرقبضہ کرنے کے بعد عدن کا رخ کیا تو سعودی عرب نے اس ملک پر جارحیت کا باقاعدہ آغاز کردیا۔اس تناظر میں عدن شہر پر قبضہ نہایت اہمیت کا حامل ہے اور اسکا یمن کے مستقبل سے نہایت گہرا تعلق ہے یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب اور اسکی پٹھو فورسز کی پوری کوشش ہے کہ وہ اس اسٹریٹجک شہر پر اپنا کنٹرول واپس لے لیں کیونکہ اس شہر پر قبضہ سعودی عرب کے لئے زندگی اور موت کا درجہ رکھتا ہے اور وہ ہرصورت میں اس شہر پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ اپنی فوجی ناکامیوں کا ازالہ کرسکیں۔عدن پر قبضے،فراری کابینہ کے افراد کی واپسی اور اس شہر میں شدید جھڑپوں کی خبریں نیزحوثیوں کی شکست کی افواہیں ایک تشہیراتی اور نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں تاکہ رائے عامہ کو گمراہ کرکے اپنی کامیابی کا اعلان کیا جاسکے ۔ حقیقت یہ ہے کہ آل سعود کی افواج، یمن کی عوامی انقلابی تحریک اور فوج کے خوف سے اب تک زمیںی حملہ نہیں کرپائی ہیں جبکہ عوامی انقلابی تحریک انصار اللہ اور یمنی فوج نے دسیوں مرتبہ آل سعود کے فوجی ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے جن میں درجنوں سعودی فوجی ہلاک ہوئے ہیں-
سعودی عرب اور انکی حامی قوتیں ایک ایسے عالم میں اسطرح کے پروپگینڈے کررہی ہیں کہ انہیں یمن میں کسی طرح کی بھی مقبولیت حاصل نہیں ہے ۔یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ یمنی بچوں ،عورتوں اور بے گناہ شہریوں کے یہ قاتل اس طرح کی نفسیاتی جنگ سے یمن کی عوام میں مقبولیت حاصل نہیں کرسکتے۔بہرحال عدن ائیر پورٹ پر انقلابی فورسز کے دوبارہ قبضے سے آل سعود کی ایک اور سازش ناکام ہوگئی ہے جس سے وہ یمن کی سیاسی اور فوجی صورت حال پر کنٹرول اور حوثیوں کو سیاسی تنہائی کا شکار کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔