الوقت کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ برس 3 اسرائیلی نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد خضرعدنان کو ملک کے لئے خطرہ قراردیتے ہوئے اپنی تحویل میں لے لیا تھا اوراس دوران انہیں کسی بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ دوران قید ہی خضرعدنان نے بھوک ہڑتال کردی تھی۔ 55 روزہ بھوک ہڑتال کے دوران جب ان کی حالت بہت زیادہ خراب ہوئی تو انہیں اسپتال میں داخل کرادیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے احتجاج کے بعد اسرائیلی حکام نے عدنان خضر رہا کر دیا۔
بھوک ہڑتال اسرائیل کی جیل میں قید فلسطینی قیدیوں کیلئے صیہونی حکومت کی ظالمانہ اور غیر قانونی اقدامات اور پالیسیوں کے خلاف ایک ایسا حربہ ہے کہ ہر سال فلسطینی قیدی بھوک ہڑتال کر کے صیہونی جیل کے حکام کو اپنے قانونی مطالبات کو منظور کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ فلسطینی قیدیوں کے ساتھ صیہونی حکومت کے آلہ کاروں کے روا رکھے جانے والے رویے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ وہ فلسطینی قیدیوں کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت اور پر تشدد اقدامات سے گریز نہیں کرتی۔طویل عرصے تک قید و بند میں رکھنے اور قیدیوں کے حوالے سے غیر انسانی قوانین کے اجراء من جملہ چارج شیٹ اور بغیر مقدمہ چلائے قید میں رکھنا اس سلسلے میں قابل غور ہے۔
صیہونی حکومت مختلف حیلے بہانوں سے فلسطینی قیدیوں کو جیل میں رکھنے کی کوشش کرتی ہے اور قیدیوں کی رہائی کی ممانعت کرتی ہے۔ یہ ایسے میں ہے کہ صیہونی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں نے سخت ترین صورتحال کے باوجود بھوک ہڑتال کر کے اپنی مظلومیت کو آشکارا اور صیہونی حکومت سے مقابلہ کر کے جیلوں کو صیہونی حکومت سے مقابلہ کرنے کے میدان میں بدل دیا ہے۔